غزہ میں خوراک کی کمی سے حالات سنگین ہو رہے ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

مشرقی یروشلم میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے انٹونی رینارڈ کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں امداد کی معطلی سے خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے غزہ کے لوگوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی ورلڈ سروس کے نیوز ڈے پروگرام کو بتایا کہ ’اب تک بہت کم ٹرک کریم شالوم (سرحدی راہداری) اور غزہ میں موجود پلیٹ فارم سے غزہ کی پٹی کی طرف روانہ ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اور جو ہوئے ہیں وہ غزہ میں خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔‘

غزہ میں امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں رینارڈ کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ خوراک کے موجودہ نیٹ ورک کو برقرار رکھنے کی فل فور اجازت دی جائے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بڑے پیمانے پر مسلسل امداد کی فراہمی کی ضرورت ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو غزہ کی پوری آبادی کو خوراک کی کمی کی وجہ سے بھوک کا شکار ہوتے دیکھ رہے ہیں اور ایسے میں بگڑ جانے والی صورتحال پر ہم قابو نہیں پا سکیں گے۔‘

بی بی سی کی یوروشلم میں نامہ نگار ایلس کڈی کی شمالی غزہ میں قائم انڈونیشین ہسپتال میں ایک خاتون سے فون پر بات ہوئی ہے۔ یہ وہی ہسپتال ہے کہ جسے گزشتہ ہفتے کے آخر میں بند کر دیا گیا تھا۔

ایلس کڈی کی جن خاتون سے بات ہوئی انھوں نے بتایا کہ عمارت کے اندر اب بھی مریض، ڈاکٹر اور دیگر اہلکار موجود ہیں۔ تاہم خاتون کا کہنا ہے کہ ان مریضوں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’پانچ منٹ قبل ہسپتال کے ارد گرد شدید فائرنگ ہوئی تھی اور وہ عمارت سے باہر اسرائیلی ٹینک دیکھ سکتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے پاس خوراک تو ہے لیکن پینے کے لیے صاف پانی نہیں ہے۔‘

انڈونیشیا کے ہسپتال کی تعمیر کرنے والی انڈونیشین غیر سرکاری تنظیم ایم ای آر سی کے چیئرمین ہادیکی حبیب نے بتایا کہ ’ہسپتال میں ایک شدید بیمار مریض اب ہوش میں نہیں ہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ عمارت میں موجود لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ فکرمند ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ہسپتال کے آس پاس کے علاقے میں کارروائیوں میں مصروف ہیں اور ’دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے اور تنصیبات‘ کو نشانہ بنا رہی ہے، لیکن خود ہسپتال کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔‘

دوسری طرف برطانیہ کی وزیر برائے ترقیاتی امور جینی چیپمین کے اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے دورے کے دوران برطانیہ نے غزہ کو انسانی بنیادوں پر 40 لاکھ پاؤنڈ امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

چیپمین نے دورے کے دوران کہا تھا کہ ’خوراک اور ادویات کی کمی کی وجہ سے کمزور پڑ جانے والے غزہ کے باشندوں کو فوری طور پر امداد تک مکمل رسائی دی جانی چاہیے۔‘

حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس نئے امدادی اعلان سے ان تنظیموں کو مدد ملے گی جو ضرورت مندوں کو خوراک، پانی اور ادویات فراہم کرنا چاہتی ہیں اور ان کوششوں میں مصروف ہیں۔‘

واضح رہے کہ غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53,655 ہو گئی ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ انھوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں دہشت گردوں کے 115 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں حماس کے جنگجو کی ہلاکت ہوئی ہے۔

آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والا جنگجو 7 اکتوبر 2023 کے حملے کا حصہ تھا۔

ایکس پر آئی ڈی ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے اُن میں لانچرز، سرنگیں، دہشت گردوں کے ٹھکانے اور دہشت گردوں کے زیرِ استعمال دیگر تنصیبات شامل ہیں۔‘

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ایک روز کے دوران غزہ کی پٹی میں 82 افراد ہلاک اور 262 زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حالیہ حملوں میں بہت سے لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ایمبولینسوں اور شہری دفاع کے عملے کے ذریعے ان تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ زندہ ہیں یا مر چکے ہیں۔‘

وزارت کا کہنا ہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53,655 ہو گئی ہے۔

Share This Article