آل پارٹیز کانفرنس میں مائنز اینڈ منرلز بل مسترد، بلوچستان میں قانون واپس لینے کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کر دیا ہے۔جبکہ بلوچستان میں نافذ شدہ متنازع قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بدھ کو پشاور میں منعقد کی گئی کانفرنس میں اے این پی، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام نے شرکت کی۔

کانفرنس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق یہ بل 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔

پشاور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری اور آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔

کانفرنس میں شریک رہنمائوں نے اس بل کو 18ویں آئینی ترمیم کے منافی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی۔

اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ یہ بل صوبے کے وسائل پر قبضے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، جس سے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ دیگر چھوٹے صوبوں کے اختیارات سلب کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں نافذ شدہ متنازعہ قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

میاں افتخار نے کہا کہ ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) اور اس کے وفاقی ونگ کے اختیارات کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ایک اجلاس میں آرمی چیف خود شریک ہو، تو عام لوگ مخالفت کیسے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ اس بل کی تیاری میں امریکی کنسلٹنٹس بھی شامل تھے، جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے۔

اے این پی رہنما نے مزید کہا کہ کہا کہ ایس آئی ایف سی کی قیادت ایک طرف آرمی چیف جبکہ دوسری جانب وزیراعظم کر رہے ہیں، جو کہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔

Share This Article