بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، سمی دین ، بیبو بلوچ ، بیبرگ بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیخلاف پی وائی سی کی کال پر پنجگور و کاٹھور ملیر میں لوگ بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔
بلوچ خواتین قائدین کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں ماورائے آئین گرفتاریوں کیخلاف پورابلوچستان کئی دنوں سے سراپا احتجا ج ہے ،موبائل فون وانٹرنیٹ سروسز معطل اور ٹریفک و کاروباری مراکز بند ہیں۔
پنجگور میں بی وائی سی کے زیر اہتمام ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، سمی دین بلوچ، بیگر اور دیگر کی رہائی کے لیے خدابادان میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
یہ ریلی مواچھ بازار سے شروع ہوکر خدابادان کی مرکزی شاہراہ سے گزرتی ہوئی دوبارہ مواچھ بازار میں احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی۔
ریلی کے شرکا نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی فوری رہائی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ اس دوران بی وائی سی کا سابقہ ریکارڈ شدہ پیغام بھی مظاہرین کو سنایا گیا۔
اسی طرح کراچی کے بلوچ علاقے کاٹھور، ملیر میں ایک زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی، جہاں سینکڑوں بلوچ خواتین سڑکوں پر نکل آئیں۔
مظاہرین نے بی وائی سی قیادت اور دیگر کی رہائی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام خاموش ہونے سے انکاری ہیں ہماری جدوجہد جاری ہے!
واضع رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، سمی دین ،بیبو بلوچ ، بیبرگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر گرفتار ولاپتہ ارکان کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی نے وڈھ سے کوئتہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔
بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل کی سربراہی میں آج بروز جمعہ کو لانگ مارچ وڈھ سے کوئٹہ کے لئے روانہ ہوگئی ہے جو اب کوئٹہ کے لک پاس تک پہنچ چکی ہے۔
بلوچستان میں انٹر نیٹ و موبائل سروسز بند معطل ہیں اور کوئٹہ کے تمام داخلی راستے کنٹینر لگا کربند کردیئے گئے ہیں۔