بلوچستان میں جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
کہا جارہا کہ 25 افراد کی میتیں مچھ منتقل کردی گئیں۔
میتوں کو شناخت کے بعد ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
جبکہ 7 میتوں کو جمعرات کو ایمولینسز کے ذریعے کوئٹہ پہنچایا گیا۔
سات میں سے تین میتیں ریلوے ملآزمین کی ہیں جنھیں ان کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا جبکہ چار میتیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کی ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن میں بازیاب کیے گئے مزید 47 مسافروں کو کوئٹہ پہنچادیا گیا،جن میں 29 زخمیوں کو کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔
فوج کے ترجمان نے گذشتہ شب ایک میڈیا بیان میں بتایا تھا کہ ٹرین پر حملے میں 21 مسافر ہلاک ہوئے جبکہ ایف سی کے 4 اہلکار ہلاک ہوئے۔
یہ بھی بتایا گیا سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں وہاں موجود تمام 33 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
خیال رہے کہ منگل کی دوپہر بلوچستان کے علاقے بولان پاس کے قریب ’جعفر ایکسپریس‘ پر ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملے کے لگ بھگ 36 گھنٹوں بعد پاکستانی فوج کی جانب سے بدھ کو رات گئے یرغمالی مسافروں کو بازیاب کروانے کی غرض سے کیے گئے آپریشن کے مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔
مگر دوسری جانب بی ایل اے نے آئی ایس پی آر کی اس بیان کی تردید کرکے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہےجس میں دعویٰ کیا گیا کہ آپریشن ختم کرکے تمام یرغمالی بازیاب کئے گئےاور تمام حملہ آور مار دیئے گئے۔
بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر کے دعوے جھوٹ اور شکست پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہیں۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ جنگ بدستور کئی محاذوں پر جاری ہے، اور دشمن کو شدید جانی و عسکری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ قابض فوج نہ میدانِ جنگ میں کامیابی حاصل کر سکی اور نہ ہی اپنے محصور اہلکاروں کو بچانے میں کامیاب ہوسکی۔