بلوچ عسکریت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالوں کے ثبوت ملے ہیں، دفتر خارجہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالیں کرنے کے ثبوت ملے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے ابھی اس واقعہ کے حوالے سے مذید شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں، ابھی حکومت کا فوکس ریسکیو آپریشن مکمل کرنے پر ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے کے د وران پاکستان میں ہونے والےعسکریت پسندی کے واقعات سے متعلق تفصیلات افغانستان کے ساتھ شیئر کرتے رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ماضی میں پاکستان میں جب بھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا تھا تو دفتر خارجہ اور پاکستان کے سکیورٹی ادارے انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ پر الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ جعفر ایکسپریس حملے کے واقعہ کے حوالے سے بی ایل اے اور افغانستان پر عائد کیے جارہے ہیں تو کیا پہ پالیسی میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے؟

اس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان میں عسکریت پسندی کو سپانسر کرتا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان مخالف قوتین علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی اور دوست ممالک کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے معاملے پر تعاون موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی ثقافت اور رسم و رواج تقریباً ایک جیسے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلا رکھنا چاہتا ہے اور یہ پروپیگنڈا ہے کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلنے نہیں دے رہا جبکہ افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکی بنانے کی کوشیش کی جا رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت افغان حکام کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ کوئی بھی تعمیرات کریں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پر ہماری بنیادی ترجیح دوستانہ و قریبی تعلقات کا فروغ ہے۔

Share This Article