جلد ہی یورپی یونین پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا، ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جلد ہی یورپی یونین سے امریکہ آنے والی مصنوعات پر بھی درآمدی محصولات عائد کی جائیں گی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’انھوں (یورپی یونین) نے ہمارا بہت فائدہ اٹھایا ہے۔‘

’وہ ہماری گاڑیاں نہیں خریدتے، ہماری زراعت کی مصنوعات نہیں خریدتے۔ وہ تقریباً کچھ بھی نہیں لیتے ہیں ہم سے۔ اور ہم تقریباً سب کچھ ہی لیتے ہیں اُن سے: لاکھوں گاڑیاں، بہت بڑی تعداد میں اشیائے خورد و نوش اور زرعی مصنوعات۔‘

بی بی سی کی جانب سے سوال پر کہ کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ یورپی یونین کی مصنوعات پر ٹیرف کا اعلان کب تک متوقع ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس کی ٹائم لائن تو نہیں دے سکتے لیکن یہ ’بہت جلد ہو گا۔‘

’دنیا میں تقریباً ہر ملک نے ہمارا فائدہ اٹھایا ہے۔ ہماری تقریباً ہر ملک کے ساتھ ہی تجارت خسارے میں ہے، ہر کسی کے ساتھ نہیں لیکن لگ بھگ سب کے ساتھ ہی، اور ہم اس صورتحال کو بدلنے جا رہے ہیں۔ یہ بہت ناانصافی ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں کیا وہ برطانیہ پر بھی ٹیرف لگانے جا رہے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ ہماری تجارت ٹھیک نہیں، لیکن صورتحال پر کام کیا جا سکتا ہے۔‘

،تصویر کا کیپشنامریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر میکسیکو سے تارکینِ وطن کی آمد بند نہ ہوئی تو ٹیرف میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف (ٹیکس) عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں کینیڈا نے بھی اسی شرح سے امریکی اشیا پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔

کینیڈا کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر 106 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے اس فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا نے جوابی کارروائی کی تو وہ کینیڈا کی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں کینیڈا کے لوگ بہت پسند ہیں لیکن کینیڈا کی لیڈرشپ سے ان کے اختلافات ہیں۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی میکسیکو سے ’مثبت بات چیت‘ ہوئی ہے۔

تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر میکسیکو سے امریکہ میں منشیات اور تارکینِ وطن کی آمد بند نہ ہوئی تو ٹیرف میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیکس عائد کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک طرح کی جوابی کارروائی ہے۔‘

’میکسیکو اور کینیڈا کے ذریعے لاکھوں لوگ ہمارے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔ اور ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

Share This Article