اسلام آباد: مظاہرین وفورسز مابین جھڑپیں، 4 اہلکار، فوج طلب،گولی مارنے کا حکم

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

پاکستان کے دارلحکوت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے مظاہرین و فورسزمابین جھڑپیں جاری ہیں، حالات شدید کشیدہ ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اتوار کی دوپہر صوبائی دارالحکومت پشاور سے روانہ ہونے والا پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ تمام تر رکاوٹیں عبور کرتا ہوا اب وفاقی دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ سرینگر ہائی وے (کشمیر ہائی وے) پر سیکٹر جی 11 کے مقام پر موجود ہے جہاں مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کی ڈی چوک کی جانب پیش قدمی کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے جبکہ مظاہرین سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔

کہا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر مظاہرین نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھادی جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار ہلاک ہوگئے، جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا اور انہیں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے دعوے کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 6 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر مظاہرین نے ڈیوٹی پر موجود رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھادی۔

حادثے کے نتیجے میں 4 رینجرز اور ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے اور انہیں مظاہرین سے آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کو مظاہرین کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ اس قافلے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی بھی موجود ہیں۔ قافلے میں موجود تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ ہر صورت اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچیں گے جبکہ ان کا بڑا مطالبہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی ہے۔

تحریک انصاف کے قافلے کے اسلام آباد میں داخل ہونے کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر ڈائریکٹ فائرنگ کے الزامات عائد کیے گیے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا ہے کہ قافلے میں موجود پی ٹی آئی کارکنان کی براہ راست فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار سمیت چھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے بھی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے اپنے متعدد کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈی چوک پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیر کی شب وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو سنگجانی میں احتجاج کرنے کی آفر دی گئی تھی اور اس سلسلے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اڈیالہ جیل میں عمران خان سے دو ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی جانب سے اجازت مل گئی تھی ’لیکن شاید عمران خان سے اوپر بھی کوئی لیڈرشپ آ گئی ہے جس نے یہ بات ماننے سے انکار کیا ہے۔‘

تحریک انصاف کا قافلہ جب رات گئے اسلام آباد کے مرکزی علاقے تک پہنچنے کی غرض سے چونگی نمبر 26 پہنچا تو اس موقع پر شدید شیلنگ اور پتھراؤ ہوا۔

پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر ارباب عاصم نے کہا کہ سخت مشکلات کے بعد 26 نمبر چونگی سے تمام رکاوٹیں ہٹا لی گئی تھیں جس کے بعد قافلہ مرکزی سرینگر ہائی وے کی جانب بڑھا۔

Share This Article
Leave a Comment