اسلام آباد مکمل سیل ، واٹس ایپس بلاک ،کومبنگ آپریشن شروع، 300 کارکنان گرفتار

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے 24 نومبر یعنی آج پاکستان بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

یہ کال اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ’قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘

سنیچر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شہر میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیرقانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔‘

اپنی پوسٹ میں پولیس نے شہریوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ان کی جان و مال اور املاک کے تحفظ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والے ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق پاکستان میں واٹس ایپ پر قدغن لگائی گئی ہے۔ اس ادارے نے میڈیا رپورٹس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکام نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا ہے۔

پی ٹی آئی یہ احتجاج عمران خان کی رہائی کے لیے کر رہی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 300 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

اسلام اباد پولیس کی جانب سے شہر میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا گیا، اس جتھوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچنے والے درجنوں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

کومبنگ آپریشن میں گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کی چیکنگ کی گئی، آپریشن کے دورران تھانہ کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے گئے۔

اس کے علاوہ تھانہ کوہسار کے علاقے سے 60، تھانہ بارہ کہو سے 20 اور تھانہ رمنا سے 25 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کیے گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کومبنگ آپریشن کے دوران تھانہ لوئی بھیر کے علاقے سے 35، سنگجانی سے 45 اور تھانہ ترنول کے علاقے سے 42 کارکن گرفتار کرلیے گئے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بھی ہر صورت اسلام آباد پہنچنےکا اعلان کرچکے ہیں اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ احتجاج کی کال واپس لینے کا اختیار صرف عمران خان کے پاس ہے۔

Share This Article
Leave a Comment