تھل کینال منصوبے اور کارپوریٹ فارمنگ کیخلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

حکومت پاکستان کی جانب سے مجوزہ تھل کینال منصوبے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں اتوار کو احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔

کراچی میں سندھیانی تحریک اور عوامی تحریک کی جانب سے ریگل چوک سے پریس کلب تک مارچ کیا گیا جس میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شریک تھی جو سندھ کے مختلف شہروں سے آئی تھیں، ان خواتین نے ہاتھوں میں تھل کینال، کارپوریٹ فارمنگ اور کارونجھر کی کٹائی کے خلاف بینر اٹھا رکھے تھے۔

عوامی تحریک کے سربراہ وسند تھری کا کہنا تھا کہ تھل کینال دراصل چولستان کی زمینوں کو آباد کرنے کے لیے نکالا جارہا ہے جہاں عسکری اداروں کو زمینیں الاٹ کی گئی ہیں بقول ان کے ان کینال کے لیے دریائے سندھ سے صوبہ سندھ کے حصے کا پانی لیا جا رہا ہے وہ سمجھتے ہیں یہ منصوبہ سندھ کی تباہی کا منصوبہ ہے جس کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

سندھیانی تحریک کی رہنما سندھو منگہنار کا کہنا تھا کہ ٹھٹہ، سجاول، بدین اضلاع سمندری پانی کے کٹاؤ کی وجہ سے متاثر ہیں کیونکہ وہاں دریائے سندھ کا پانی نہیں پہنچ رہا ہے۔ عمرکوٹ، سانگھڑ سمیت متعدد اضلاع میں بھی پینے کا پانی دستیاب نہیں اس صورتحال میں عسکری ادارے زمین آباد کرکے لوگوں کا معاشی قتل کر رہے ہیں۔

عائشہ دہاریجو کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ دو صوبوں میں تنازع کی صورت میں مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی جائے گی لیکن وفاقی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ فیصلے ایوان صدر سے ہو رہے ہیں جبکہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ وہ 26ویں آئینی ترمیم میں مصروف تھے، اس وجہ سے انھیں اس کا پتا نہیں چلا۔ انھوں نے کہا کہ ’اب پیپلز پارٹی بتائے کہ اس کی اصل پالیسی ہے کیا؟‘

سندھ یونائیٹیڈ پارٹی کی جانب سے سکرنڈ سے حیدرآباد تک ریلی نکالی گئی۔ زین شاہ کے زیر سربراہی اس ریلی نے حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرلی۔

سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ گرین پاکستان انٹیشٹیٹو پروگرام ایک علاقے کو ہرا بھر کرے گا لیکن اس سے سندھ کے ڈیڑھ کروڑ عوام شدید متاثر ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمارے سالوں سے بہنے والے دریائے سندھ کے وارث ابھی زندہ ہیں اور ہم اس کی نیلامی کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔‘

دوسری جانب حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر ارسلان شیخ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چولستان میں خوشحالی چاہتے ہیں لیکن سندھ کے پانی کی تقسیم پر ہرگز نہیں چاہتے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو اپنی شکایت ریکارڈ کرا دی ہے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو کسی بھی عدالتی فورم اور عوامی عدالت تک جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’دریائے سندھ کے پانی کے اوپر کسی صورت سودے بازی نہیں ہوسکتی ہے۔‘

اطلاعات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے تجویز کردہ ’چولستان کینال اینڈ سسٹمز فیز ون‘ کے منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 211 ارب 34 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ مجوزہ منصوبہ گرین پاکستان انیشییٹو کا حصہ ہے اور اسے وفاقی حکومت، محکمہ آبپاشی پنجاب، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور پنجاب بورڈ آف ریونیو کی حمایت حاصل ہے تاکہ کارپوریٹ فارمنگ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے چولستان خطے میں زراعت میں مدد ملے۔

Share This Article
Leave a Comment