بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں بولان، گوادر، تربت و کچھی میں قابض فوج پر مختلف حملوں میں 11 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بولان، گوادر اور تربت میں قابض پاکستانی فوج کو تین مختلف حملوں میں نشانہ بنایا جن میں گیارہ دشمن اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے جبکہ کچھی میں مواصلاتی ٹاور تباہ کردیا گیا۔
انہوںنے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بولان کے علاقے پیراسماعیل، انڈس میں قابض پاکستانی فوج کی ایک گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں دشمن فوج کے گاڑی میں سوار دس اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ گاڑی مکمل تباہ ہوگئی۔
بیان میں کہا گیا کہ سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں گذشتہ شب گوادر شہر میں بلوچ وارڈ کے مقام پر قابض پاکستانی فورس کوسٹ گارڈ کے چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں دو دشمن اہلکار زخمی ہوگئے۔
دریں اثناء گذشتہ شب کچھی کے علاقے سنی شوران میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے یوفون کمپنی کے مواصلاتی ٹاور کو نشانہ بناکر مشینری کو ناکارہ بنادیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے سرمچاروں نے آج مغرب کے وقت تربت شہر میں پاکستانی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے دفتر پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے، دھماکوں کے نتیجے میں مرکزی گیٹ پر حفاظتی چوکی میں تعینات ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ دشمن کو مزید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ چاروں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ آزاد بلوچ وطن کے حصول تک دشمن سے جنگ جاری رہیگی۔