زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے بلوچی اکیڈمی نے بلوچی زبان کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بلوچی زبان کے لیے نیچرل لینگویج پراسسنگ (Natural Language processing) کے پراجیکٹ کا آغاز کردیا ہے۔
اس پراجیکٹ کے تحت بلوچی ترجمہ نگاری، بلوچی الفاظ اور گرائمر کی درستگی کے لیے اسپیل چیکر، بلوچی ڈکشنری اور کتابوں کی آن لائن ڈیٹا بیس، بلوچی او سی آر (OCR) اور ڈیجیٹل رسم الخط کی تیاری کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔اس پراجیکٹ کے ذریعے اے آئی (AI)، چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) اور چیٹ بوٹس کے لیے بلوچی زبان کو ہم آہنگ کرنے میں مدد مل جائے گی۔
اس سلسلے میں بلوچی اکیڈمی کے چیئرمین سنگت رفیق نے عالمی زبانوں کے دن کی مناسبت سے کہا ہے کہ اکیڈمی پچھلے کئی سالوں سے بلوچی زبان، ادب، تاریخ اور ثقافت کے شعبے میں جدوجہد کررہی ہے۔
اب تک سینکڑوں کتابوں کی چھپائی کے علاوہ علمی کانفرنس، ورکشاپ اور مجالس کا اہتمام کرتی رہی ہے۔ جبکہ تحقیقی موضوعات پر ہر سال ایک تحقیقی مجلّہ بلوچستانیات کے نام سے بھی شائع کیا جاتاہے۔
اکیڈمی اپنے محدود وسائل کی وجہ سے این ایل پی جیسے مہنگے پراجیکٹس کے لیے کئی عرصے سے منصوبہ سازی کررہی تھی اور اس حوالے سے حکومت بلوچستان مالی وسائل فراہم کرنے کی گذارش کرتی رہی ہے لیکن اب چونکہ روز بروز ٹیکنالوجی کی ضروریات بدل رہی ہیں اور اگر بلوچی زبان کو کمپیوٹر اور مشین کی زبان کے قالب میں ڈھالنے میں مزید تاخیر کی گئی تو اس سے بلوچی زبان کے معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
چیئرمین سنگت رفیق نے کہا کہ اکیڈمی اس پروجیکٹ کے ذریعے بلوچی زبان ، ادب اور تاریخ کو ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ کی دنیا میں محفوظ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ بلوچی زبان کے ماہر اور آئی ٹی کے شعبے کے پروفیشنل افراد اس پروجیکٹ کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں۔