بھارت: مسجد و مدرسے کی مسماری کیخلاف پرتشدد ہنگامے ، 4 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

0
207

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے جمعرات کے روز ضلع ہلدوانی میں ایک مسجد اور اس سے ملحق مدرسے کو مسمار کر دیا، جس پر علاقے میں بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا اور حالات انتہائی کشیدہ بتائے جا رہے ہیں۔

گزشتہ شب حکام نے تشدد میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی تھی اور تقریبا ًدو سو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جس میں ایک بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

واقعے کے فوری بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا، جبکہ دیر رات گئے وزیر اعلی پشکر دھامی نے ایک اعلی سطحی میٹنگ کی قیادت اور میٹنگ کے بعد فورسز کوشرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم صادر کیا۔

کشیدگی کی وجہ سے انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں، جبکہ علاقے میں تشدد کی روک تھام کے لیے اضافی فورسز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

تشدد کے یہ واقعات شمالی ریاست اترا کھنڈ کے ضلع ہلدوانی کے بم بھول پورہ علاقے میں اس وقت پیش آئے، جب مقامی انتظامیہ نے وہاں پر ایک مسجد اور مدرسے کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر تعینات کیے۔ حکام کا دعوی ہے کہ مذکورہ مسجد اور مدرسہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے، اسی لیے ایسا کیا گیا۔

اس متنازعہ مسجد و مدرسے کا مقدمہ ریاستی عدالتوں میں بھی زیر سماعت تھا اور عدالتوں نے بھی مسلم فریق کے دلائل کو مستر کرتے ہوئے، مقامی حکومت کے موقف کی تائید کی تھی۔

ایک بھارتی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے زخمی ہونے والے جن افراد کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے، اس میں زیادہ تر پولیس اہلکار اور وہ میونسپل ورکرز ہیں، جو مسجد اور مدرسے کے کمپلیکس میں انہدامی کارروائی انجام دے رہے تھے۔

جمعے کی صبح ہلدوانی کے مختلف علاقوں میں سخت سکیورٹی دکھائی دی، جبکہ جگہ جگہ سکیورٹی فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات دیکھا گیا ہے۔

اتراکھنڈ حکومت کا کہنا ہے کہ پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ تشدد کے بعد انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا اور انتظامیہ نے نینی تال میں تمام اسکول اور کالج بند کرنے کا حکم بھی دیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here