ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی منظور پشتین کوغیر قانونی قید سے آزاد کرنیکا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیوں کیخلاف جاری تحریک کے قائد ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں پشتون قوم پرست رہنما منظور پشتین کوغیر قانونی قید سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو گزشتہ کئی ہفتوں سے غیر قانونی طور پر قید میں رکھنا درحقیقت مظلوم و محکوم اقوام کی آواز کو قید کرنے کی مترادف ہے۔ جن بنیادوں پر منظور پر جعلی ایف آئی آرز درج کیے گئے وہ بنیاد ہی کمزور اور کھوکھلے تھے، منظور نے چمن کے پر امن دھرنے میں شرکت کی تھی اور تربت میں جانے کا اعلان کیا جس بنیاد پر منظور پر ایف آئی آرز درج کرکے اسے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھا یا کہ کیا اب یہ فیصلہ بھی ریاست کریگی کہ ہمیں کہاں جانا ہے اور کہاں نہیں جانا ہے اور کیا بولنا ہے اور کیا نہیں بولنا ہے؟

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ان تمام ہتھکنڈوں اور مظالم کے باجود پشتون سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان نے قانونی طور پر منظور کا کیس لڑا اور آپ کے ہی عدالت نے اسے تمام کیسوں سے باعزت بری کردیا تھا لیکن آپ نے اپنی ہی عدالت اور آئین کی توہین کرکے منظور کو بغیر کسی کیس و ایف آئی آرز کے جبری طور پر گمشدہ کیا اور اس کے بعد پنجاب کے کسی جیل میں اس کو غیر قانونی طور پر قید کرکے رکھا ہے۔

https://twitter.com/MahrangBaloch_/status/1747643976600134070

انہوں نے کہا کہ یہ ریاست جس طرح بلوچوں اور پشتونوں پر طاقت کا استعمال کرکے ہماری پر امن جدوجہد کو دبانے کی کوشش کررہی ہے آنے والے دنوں میں اس کے نتائج ریاست کے توقعات پرکئی زیادہ مختلف ہونگے۔ جبکہ ہم اس ریاست پر باراں واضح کرچکے ہیں کہ ہم طاقت اور تشدد کے استعمال سے کسی صورت خاموش نہیں ہونگے اور نہ ہی طاقت کے استعمال سے پیچھے ہٹنے والے لوگوں میں سے ہیں۔

بلوچ رہنما کا کہنا تھا کہ آپ جتنی طاقت کا استعمال کروگے ہم اس جدوجہد میں اتنی شدت لائیں گے اور اس جدوجہد کو شدت سے آگے بڑھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ منظور پشتین کے لیے آواز اٹھائیں اور اسے غیر قانونی قید سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Share This Article
Leave a Comment