اسلام آباد:بلوچ مظاہرین کے دھرناکیمپ کے سامنے ڈیتھ اسکواڈ کاکیمپ قائم

0
168

اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری دھرنا تحریک کو سبوتاژ کرنے کیلئے پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر حکومت بلوچستان نے بلوچ لاپتہ افراد کیمپ کے سامنے اپنادھرنا کیمپ قائم کرلیا۔

عسکری اسٹیبلشمنٹ کی تما م تر حربوں کی ناکامی کے بعد اب بلوچ خواتین کی جاری دھرنا تحریک کوسبوتاژ کرنے کیلئے حکومت بلوچستان نے نیشنل پریس کلب کے سامنے ان کے مدمقابل اپنا دھرنا کیمپ لگا لیا ہے ۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے لگائی گئی دھرنا کیمپ کی سربراہی خضدار میں ڈیتھ اسکواڈزکے سرغنہ ذکریا محمد حسنی کا بھائی زاہد محمد حسنی اور نگراں حکومت کے سابقہ وزیرکھیل وثقافت جمال رئیسانی کر رہے ہیں۔

ذرائع باتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کی جانب سےہلاک فوجی اہلکاروں کیلئے قائم کیا گیا دھرناکیمپ کے شرکا بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کو مکمل طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔

کہا جارہا ہے کہ پاکستانی میڈیا کو بھی مکمل ہدایت جاری کیے گیے ہیں کہ وہ بلوچستان حکومت کی دھرنا گروہ کو کوریج کر ے جس پر ذرائع بتاتے ہیں 15 دنوں سے جاری بلوچ خواتین مظاہرین کومیڈیا نظر نہیں آتی لیکن دوسری طرف صرف دوگھنٹے پہلے لگائی گئی کیمپ کی کوریج کی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما اور تحریک کے قائد ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو میں کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے آج یہاں ڈیتھ اسکوڈ کے لوگ لائے گئے ہیںجو بلوچ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں اورجن کے خلاف ہماری یہ تحریک ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی موجودگی میں آج یہاں تمام لاپتہ افراد لواحقین کو سیکورٹی کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش لاحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف بلوچستان حکومت مذاکرات کی ڈھونگ رچھاکر کسی عورت کو بھیجتی ہے کہ مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب بلوچ نسل کشی کیخلاف ہماری پر امن تحریک کو سبوتاژ کرنے کیلئےاس طرح کے گروہ لائے گئے ہیں۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ اپنے مسلح گروہوں کے لیکر آئے ہیں اور یہاں نعرہ بازی کر رہے ہیںاور ہم پر حملہ آور ہونے کی پوری تیاری کی جاری ہے ۔اس کے بعد جو بھی ہوگا اس کی ذمہ داریہ ریاست اور بلوچستان حکومت ہوگی۔

واضع رہے کہ گذشتہ سال 23 نومبرکو شروع ہونے والے اس عوامی تحریک کوسبوتاژ کرنے کیلئے عسکری اسٹیبلشمنٹ نے تمام حربے استعمال کئے۔مظاہرین کو لانگ مارچ سے روکنے کی تمام تر کوششیں کی گئیں ،راستوں پر کنٹینر زلگاکر راستے بند کئے گیے۔ مظاہرین کیخلاف ایف آئی آر کاٹے گئے ،اسلام آباد میں خواتین وبچوں کو تشدد کے بعد لاپ اپ میںڈالا دیا ، سینکڑوںبلوچ طلبا کو لاپتہ کیا گیا ،ریاستی ایجنٹوں کو صحافیوں کی روپ میں کیمپ بھیج کر مظاہرین کو ہراساں کیا گیا، کیمپ میںکھانا و ضروری اشیا لانے پر پابندی عائد کی گئی اور کیمپ کو چاروں اطراف سے خاردار تاروں سے ڈک دیا گیا لیکن تحریک پر امن رہی اور اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹی جو ہنوز جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here