سرمچاروں پرڈرون حملے میں ملوث آلہ کار کو سزائے موت دیدی گئی، بی ایل اے

0
196

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض فوج کی جانب سے سرمچاروں پر ڈرون حملے میں ملوث ایک مخبر مقبول سمالانی کو اعتراف جرم کے بعد ہلاک کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبول ولد شیر محمد سمالانی سکنہ کاسی روڈ کوئٹہ، بی ایل اے کا رکن تھا جو بعدازاں خفیہ طور پر دشمن فوج کے سامنے سرینڈر کرکے قومی غداری کا مرتکب ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ دوران تفتیش مقبول سمالانی نے اعتراف کیا کہ پانچ مہینے قبل اس کا رابطہ کوئٹہ کے رہائشی ایک نوجوان سے ہوا، جس نے بعدازاں کوئٹہ کینٹ کے قریب ایک ہوٹل میں اس کی ملاقات دشمن کے خفیہ اداروں کے دو اہلکاروں پنجاب کے رہائشی کلیم اللہ اور شیر یار سے کروایا۔

انہوں نے کہا کہ مقبول نے اعتراف کیا کہ بعدازاں مذکورہ افراد کے ہمراہ وہ کوئٹہ کینٹ گیا اور دشمن فوج کے دیگر آفسران سے ملاقات کی۔ آلہ کار نے اعتراف کیا کہ اس نے چلتن اناری کے رہائشی، سمالانی قبیلے کے ایک نوجوان کو قابض فوج کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کروایا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دشمن کے آلہ کار نے مزید اعتراف کیا کہ اس دوران وہ سرمچاروں سے رابطے میں رہا اور دو مہینے قبل ہنہ اوڑک کے علاقے میں سرمچاروں کیلئے سامان پہنچایا، جس میں دشمن فوج نے ایک چِپ نصب کردی تھی۔ جس کی مدد سے سرمچاروں پر ایک ڈرون حملہ ہوا، جو سرمچاروں کی حفاظتی تراکیب کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ناکام ڈرون حملے کے بعد مقبول سمالانی بلوچ سرمچاروں کو مطلوب تھا۔ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ مہینے 2 اکتوبر کو ایک کارروائی میں مقبول سمالانی کو حراست میں لے لیا۔ مخبر نے اعتراف کیا کہ گرفتاری کے وقت بھی دشمن فوج نے اس کے موٹر سائیکل میں چِپ نصب کردی تھی۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ مقبول سمالانی کو قومی غداری کا جرم ثابت ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنادی، جس پر بی ایل اے کے سرمچاروں نے عمل کرتے ہوئے اس کو ہلاک کردیا۔ آلہ کار نے دوران تفتیش اپنے نیٹورک سے منسلک تمام افراد کی معلومات افشاں کیئے جن کو جلد ہی ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی مقبول سمالانی کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض فوج اور اس کے شراکت داروں کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here