بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5090 دن ہوگئے۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں کوئٹہ سے سیاسی اور سماجی کارکنان عبدالحکیم بلوچ داد محمد بلوچ اور دیگر شامل تھے جنہوں نے کیمپ آکرلواحقین سے ااظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ نوجوان نئے چہروں کے ساتھ اسی نظریہ کے ساتھ جنم لے کر قوم کو پر امن جدوجہد سے منزل تک پہنچائیں گے ۔ بلوچ تو پر بھی سخت مرگ ہے ایک تو لازم بچے گا جو جہد مسلسل کو منزل تک پہنچائے دیگا۔ بلوچ نوجوانوں کی لہو نے پاکستان کی در و دیواروں کو ہلاکر رکھ دیا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فرزندوں کی سرعام جبری اغوا حراستی قتل کو عام نوعیت کو مسلہ قرار دینا اصل میں اپنے اقاۂ کے دامن میں لگی خون کے چھینٹوں کو صاف کرنے کی ایک ادنی کوشش ہے۔ آج بھی ڈیتھ اسکوارڈز خفیہ اداروں کے ایماں پر مرد خواتین کے زنا یا جبر و قتل عام مےں شریک ہیں۔ پاکستان میں کئی سالوں خفیہ ادارے ایف سی۔سی ٹی ڈی اور دیگر خفیہ اداروں اور فورسز کی بلوچستان میں وحشیانہ کاروائیوں بلوچ فرزندوں کی اغوا حراسگی قتل چادر چاردیواری کی تقدس کی پامالی عورتوں اور بچوں کو آپریشنز کے دوران جبری آغوا کرنا یہ نئی بات نہیں ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کو اس دوزخ سے نجات دلانے کے لئے اور مستقبل میں آسودہ اور پرآسائش اور باعزت زندگی گزارنے کے لئے اپنا قومی فرض ادا کریں۔ بلوچ قوم کی انے والی نسلوں کے لئے اپنا آج قربان کریں۔ اس سرزمین نے ہر ایسے فرزند کو جنم دیا ہے۔ جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات اور آسائیشوں کو پس پشت ڈال کر قومی بقاۂ اور خوشحالی کے لئے اپنی زندگی وقف کی ہے پرامن جدجہد اور قربانیاں قومی غلامی اور جبر سے نجات کے لئے اور جبری لاپتہ افراد کے تنظیم وی بی ایم پی میں شمولیت اختیار کریں۔ اور لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ جو ان تمام زلتوں اور رسوائیوں کا خاتمہ کر سکتا ہے۔