بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5053 دن ہوگئے۔
سبی سے سیاسی سماجی کارکن امیر محمد بلوچ، نزیر احمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکرلواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج ایف سی خفیہ اداروں سی ٹی ڈی اور انکے ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں شہید اور جبری لاپتہ فرزندوں سیاسی جماعتوں انسانی حقوق کے لئے سرگرم تنظیموں اور عالمی رائے کو بلوچ قومی پرامن جدوجہد کےباعث پوری قوم کی لازوال قربانیاں تاریخ کے مضبوط مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔
ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ آج دنیا کے بیشتر اقوام ممالک اداروں اور رائےعامہ تک بلوچ پرامن جدجہد کی گھونج پہنچ چکی ہے جس کے باعث وہ بلوچ قومی تحریک کی جانب متوجہ ہو رہی ہیں۔ مقبوضہ بلوچستان میں اس وقت پاکستانی جبری عالمبرداری دو ستونوں پر کھڑی ہے۔ سیاسی رہنماوں کارکنوں اور بلوچ پشتوں کے خلاف فوج ایف سی اور حفیہ اداروں کے آپریشنز کی منظوری دیتے ہیں۔ وہ فوج ایف سی اور انکے قائم کردہ دستوں کے ہاتھوں محب وطن بلوچ فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ زیر حراست قتل تشددسے مسخ لاشیں پھینک دینے اور جبری گمشدگیوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی دفاع پردہ پوشی کرتے ہیں۔ جبکہ قاتل دستوں کے ارکان مخبری کرتے ہیں وہ فوج ایف سی اور خفیہ ادروں کے ساتھ مل کر وہ فوجی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں قابض پاکستانی ریاست کی مدد کرتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مذید کہا کہ بلوچ جب تک غلام ہے پاکستان کی اذیتوں کا شکار ہے بلوچستان میں بلوچوں کی جبری گمشدگیاں لاشوں کا پھینکنا آپریشنز بمبارمنٹ روز کا معمول بن چکا ہےلیکن بلوچ قوم پرست تنظیموں اور لاپتہ افراد لواحقین کا احتجاج کو عالمی سطح پر پزیرائی اور اقوام متحدہ وفد کو اگاہ کیا۔ بلوچستان کو بلوچ تحریک سے جڑے بلوچ فرزندان کے لئے ایک مقتل گاہ کے طور پرمرکزیت دیاجا رہا ہے۔