پاکستان کے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ چینی زبان سکھانے والے چینیوں کو مارا جارہا ہے یہ سوچ بلوچ کی نہیں، ہمارے کسی اور دشمن کی ہے، ہاتھ بلوچ کا ہوگا لیکن سوچ بلوچوں کی نہیں ،یہ سوچ کسی اور دشمن کی ہے، پہلے بھی پاکستان بچایا تھا اب بھی پاکستان کو بچائیں گے، مجھ پر جو الزامات لگتے تھے وہ من گھڑت ہوتے تھے، عمران خان پر جو الزامات ہیں یہ اس نے کیا ہے، عمران خان نے مانا کہ اسپتال کے لیے لیا پیسا انویسٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے اس لیے استعفیٰ مانگتے تھے کہ 18ویں ترمیم کی کے پی کو پہچان دی، میں ساؤتھ پنجاب کی بات کر رہا تھا، بلوچستان کو حقوق دیے، مجھے تاریخ میں زندہ رہنا ہے اب اس کو تاریخ کا نہیں پتا تو میں کیا کروں، جو سیاستدان پاکستان کو بچا اور سنبھال سکتے ہیں وہ ان کو قبول نہیں، اعتراز احسن، لطیف کھوسہ سی ای سی کے ممبر ہیں ان کو حق ہے کہ کمیٹی میں بولیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں ججوں کی تنخواہیں بڑھائیں، اپنے دور میں ججوں کو فری بجلی، گاڑی، نوکر، پنشن دیا، ثاقب نثار نے تو مرسڈیز دیکھی تب جب چیف جسٹس بنے، مجھے دیگر ممالک نے بم پروف گاڑیاں بھیجیں، قیمت اور ڈیوٹیز کے ساتھ یہ بم پروف گاڑیاں میں نے لیں، میں نے کوئی گھڑی یا گاڑی بیچی نہیں، عمران خان نے تحفے بیچ دیے، خدا کا خوف کریں دینے والا کیا سوچے گا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ کراچی میں گیس نہیں، ہم سب نے سلنڈر رکھے ہوئے ہیں، کراچی میں ہم سب سلنڈر پر کھانا پکاتے ہیں، سندھ کے بیشتر شہروں میں ہسپتال بنائے جہاں مفت علاج ہوتا ہے، کوشش ہے کہ سندھ میں مزید بھی وہسپتال بنائیں، سندھ کے لوگ شکل پر نہیں کام پر ووٹ دیتے ہیں، سندھ اور بلوچستان کا ووٹر بہت باشعور ہے، کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آئندہ الیکشن کیسے لڑیں گے، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اس لیے ایم کیو ایم کا ہمارے پاس آنے میں ایڈوانٹیج ہے، عمران خان تو اپنے لوگوں کو وقت نہیں دیتے اتحادیوں کو کہاں وقت دیتے۔
انہوں نے کہا کہ دوستوں، پیاروں، بزرگوں کے پیروں پر ہاتھ رکھتا ہوں، ہم عوامی اور فقیر لوگ ہیں ہم دعا دے سکتے ہیں بد دعا نہیں، کوشش کررہا ہوں کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ساتھ چلیں، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر بنائیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ آئین بنانے والی پیپلز پارٹی ہے، آئین اور جمہوریت بچائیں گے، میری بقا جمہوریت میں ہے جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سابق ارمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں جس پر امیں نے کہا بسم اللہ کریں کیونکہ شیر پر چڑھنا آسان ہے اْترنا مشکل۔
آصف زرداری کا کہنا تھاکہ مسئلہ یہ نہیں ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں، ہم تو 14 سیٹوں پر بھی آکر قومی اسمبلی میں بیٹھے، پاکستان میں ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو یہ آئینی حق ہے، کسی زمانے میں ایم این ایز کے الیکشن ایم پی ایز سے پہلے ہوتے تھے اس پر بھی مسئلہ بنا، ہمیں الیکشن پر نہیں ہمیں ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بات میں وزن تب آئے گا جب ہم اپنے اتحادیوں سے بات کریں، تمام جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کریں جتنا جلدی ہوسکتا ہے ایک دن میں الیکشن ہوں، سیاسی جماعت کے کارکن احتجاج کرتے ہیں، ہتھیار نہیں اٹھاتے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ پہلے 9 پھر 8 سمیت تمام کیسز میں جیت گیا تھا، مجھے بتائیں تو سہی موجودہ اپوزیشن پر کونسا غلط کیس بنا ہے؟ میرے اور عمران خان کے ڈومیسائل کا فرق ہے، ہم نے جیلوں اور بیرکوں میں قید گزاری، سندھ ڈومیسائل والابھی وزیراعظم بن سکتا کیوں نہیں بن سکتا۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان مقبول نہیں، اس کے پاس بیچارے بچے ہیں جن کو وہ تنخواہ دیتا ہے، میں نے اپنے دور میں اپنی مقبولیت کاٹ کر بجلی گیس انڈسٹری کو دی، مجھے ان فیصلوں کی قیمت ادا کرنی پڑی۔یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے۔
سا بق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھاکہ باجوہ نے بلایا اور کہا کہ آ پ چاہتے ہیں میں اس (عمران خان) سے کہہ سکتا ہوں وہ استعفیٰ دے دیگا، اس پر میں نے اور مولانا نے منع کیا، بلاول بھٹو نے کہا آپ نے صرف ایک عمران کو نکالا ہے اس کے حواری موجود ہیں، یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے سیاسی طور پر سوچتے ہوئے عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا، کیا ہمیں نہیں پتا تھا کہ مہنگائی ہورہی ہے؟ بیرون ملک سے غذائی اشیا مہنگی آرہی ہیں اور ملک میں ڈالر بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جنرل (ر) باجوہ ہمیں باڈی لینگویج سے کچھ اشارے دے رہے تھے کہ میں 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں، شیر پر چڑھنا آسان ہے اترنا مشکل ہے، ہم نے کہا کہ بسم اللہ کریں، ہمیں بھی چھوڑو ہم کھیتی باڑی کریں اور اآپ جا کر ملک چلاؤ۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پاکستان بچایا تھا اب بھی پاکستان کو بچائیں گے، مجھ پر جو الزامات لگتے تھے وہ من گھڑت ہوتے تھے، عمران خان پر جو الزامات ہیں یہ اس نے کیا ہے، اس نے مانا کہ اسپتال کیلئے لیا پیسہ سرمایہ کاری میں لگایا، مجھ سے اس لیے استعفیٰ مانگتے تھے کہ 18ویں ترمیم کی کے پی کو پہچان دی، مجھے تاریخ میں زندہ رہنا ہے اب اس کو تاریخ کا نہیں پتا تو میں کیا کروں؟ ۔