آن لائن لیک کیے جانے والے پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات کے مطابق امریکہ سمجھتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل روسی مفادات کی تکمیل کی بھرپور کوششیں کرتے ہیں۔
پینٹاگون فائلز سے یہ تاثر ملتا ہے کہ واشنگٹن نے انتونیو گوتریس کی کڑی نگرانی کی ہے۔
کئی دستاویزات میں گوتریس کی اپنے نائب کے ساتھ نجی گفتگو کا احوال بیان کیا گیا۔
یہ منظر عام پر آنے والی خفیہ دستاویزات سے حاصل ہونے والی معلومات ہیں اور اس لیک کے خلاف امریکی حکام تحقیقات کر رہے ہیں۔
دستاویزات میں گوتریس کے یوکرین کی جنگ اور کئی افریقی رہنماؤں کے حوالے سے بے تکلف تبصرے شامل ہیں۔
ایک دستاویز کا مرکز بحیرہ اسود کے ذریعے گندم کی تجارت کا معاہدہ ہے جس میں اقوام متحدہ اور ترکی نے جولائی کے دوران ثالثی کرائی تھی۔ اس وقت عالمی سطح پر خوراک کے بحران کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ گوتریس اس معاہدے کے تحفظ کے لیے بہت کوششیں کر رہے تھے کیونکہ وہ روس کا مفاد چاہتے تھے۔
اس میں لکھا ہے کہ ’گوتریس نے اپنی کوششیں اس حوالے سے جاری رکھیں کہ روس کی برآمد کی صلاحیت بہتر ہو سکے۔ چاہے اس سے ان روسی کمپنیوں یا افراد کا فائدہ ہو جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔‘
دستاویزات میں کیے گئے جائزے کے مطابق فروری میں انھوں نے ’یوکرین کے خلاف ماسکو کے اقدامات پر اس کا احتساب کرنے کی وسیع کوششوں کو نقصان پہنچایا۔‘
اس تجریے پر کہ دنیا کے صف اول کے سفارت کار نے ماسکو سے متعلق نرم رویہ اپنایا ہے، اقوام متحدہ کے حکام نے ناراضی ظاہر کی ہے۔