انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بیرون ملک پناہ کے لیے نکلنے والے 2400افغان شہریوں کو متحدہ عرب امارات میں ان کی مرضی کے بغیر ایک عارضی میں رکھا گیا ہے۔
ہومن رائٹس واچ نے کہا کہ افغان باشندوں کو ایک تنگ جگہ اور مشکل حالات میں رکھا گیا ہے اور انھیں کہیں آباد کیے جانے کی کوئی امید نہیں ہے۔
ہومن رائٹس واچ کی بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ انھوں نے ایمریٹس ہیومینیٹرین سٹی میں رہنے والے سولہ افغان شہریوں سے بات کی ہے جن میں آٹھ ایسے ہیں جنہوں نے ماضی میں افغانستان میں امریکہ سے منسلک اداروں کے ساتھ کام کیا تھا۔
ان افراد نے بتایا کہ ان کی نقل و حمل پر قدغنیں ہیں اور انھیں مہاجروں کا درجہ حاصل کے طریقہ کار تک منصفانہ رسائی حاصل نہیں ہے اور انھیں قانونی مشاورت کی سہولت بھی حاصل نہیں ہے۔
ان افغان شہریوں نے بچوں کی تعلیم کی ناکافی سہولیات اور نفسیاتی مدد نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔
ایک افغان شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ ایمریسٹ ہیومینیٹیرین سٹی ایک جیل کی ماند ہے۔ ایک اور افغان شہری نے بتایا کہ ایمریٹس ہیومینٹیرین سٹی کے رہائشیوں میں ذہنی صحت کا بڑا بحران ہے۔
بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ہدایت کے تحت پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو انتظامی مقاصد کے لیے اس وقت تک حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے جب تک کہ کسی جائز مقصد کے حصول کے لیے ضروری اور متناسب نہ ہو اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو۔
ہیومن رائٹس واچ نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا کہ وہ پناہ گزینوں کو آزاد کرے اور ان کی حیثیت اور تحفظ کی ضروریات کے تعین کے لئے منصفانہ اور موثر عمل تک رسائی فراہم کرے۔
ہومن رائٹس واچ کے نمائندے جوئی شیا نے متحدہ عرب امارات کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان افغان شہریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہ کرے۔
ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے نے کہ امریکی حکومت جس نے2021 میں افغانستان میں امریکہ سے منسلک اداروں کے ساتھ کام کرنے افغان شہریوں کی بیرون ملک منتقلی کا انتظام کیا تھا اسے آگے آنا چاہیے اور
ان پناہ گزینوں کو مدد اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے مداخلت کرنی چاہئے۔
متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات امارات ہیومینٹیرین سٹی میں افغان شہریوں کے لیے اعلیٰ معیار کی رہائش، صفائی ستھرائی، صحت، کلینیکل، مشاورت، تعلیم اور خوراک کی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات امریکی حکام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ باقی ماندہ افراد کو بھی بروقت آباد کیا جا سکے۔