ایمنسٹی انٹرنیشنل کا افغانستان میں طالبان کی زیادتیاں بند کرنیکا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ طالبان حکمرانوں کی طرف سے ’انتہائی زیادتیاں‘ بشمول خواتین اور آزادی اظہار پر پابندیوں جیسے مسائل کا سختی سے نوٹس لے۔

لندن میں مقیم واچ ڈاگ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے افغانستان میں جلد از جلد ایک آزاد تفتیشی میکینزم‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے ممبران سے استثنیٰ ختم کرنے اور طالبان کی زیادتیوں کا شکار ہونے والوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کی خاتون جنرل سکریٹری کا کہنا تھا، افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور طالبان کی لاتعداد زیادتیاں ہر روز جاری ہیں۔‘‘

انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ طالبان کی بدسلوکی کے بارے میں کھلے عام یا عوامی طور پر تنقید کرتے ہیں انہیں بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کیا جاتا ہے۔

جبکہ خواتین کے حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن اور اقلیتوں کا سرعام قتل جیسے کہ ہزارہ نسلی گروپ کے قتل عام کی وارداتیں بے لگام جاری ہیں۔

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں خواتین کے حقوق کی محافظ نرگس سادات بھی شامل ہیں۔ سول سوسائٹی کے کارکن فردین فدائی، مصنف اور کارکن زکریا اصولی اور افغان فرانسیسی صحافی مرتضٰی بہبودی بھی۔ سابقہ افغان قانون ساز قیس خان وکیلی اور صحافی محمد یار مجروح بھی شامل ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment