ڈیرہ بگٹی میں آلودہ پانی استعمال کرنے سے 15سو افراد متاثر

0
415

بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں آلودہ پانی استعمال کرنے سے 15سو افراد متاثر ہیں جبکہ 2افراد کی موت ہوچکی ہے۔

ڈیرہ بگٹی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر محمد اعظم بگٹی کے مطابق پیرکوہ میں پینے کے صاف پانی کی قلت کی وجہ سے ہیضہ وبائی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس سے اب تک دو افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ 15سو سے زائد افراد شدید بیمار ہو کر ہسپتال پہنچے ہیں۔

ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ 40ہزار آبادی والے اس علاقے میں ہیضہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔

پیرکوہ کے ایک اور قبائلی رہنما قادر بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہیضے کی وبا سے اب تک 12افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے مرنے والوں کے مکمل کوائف شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں نو بچے بھی شامل ہیں۔

قادر بگٹی کا کہنا ہے کہ متاثرین کی تعداد بھی دو ہزار سے زائد ہے اور روزانہ تین سو سے زائد افراد مختلف سرکاری و نجی ہسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے فوری طور پر امدادی ٹیمیں علاقے میں بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب یہ دعوے بھی سامنے آرہے ہیں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیر کوہ میں پانی کی عدم دستیابی کا کا نوٹس لی ہے اوروزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ پی ایچ ای کو پانی کی فراہمی کے لیے 10 ملین روپے کے خصوصی فنڈز کا اجرائکر دیا گیا ہے جبکہ محکمہ پی ایچ ای کی جانب سے ٹینکروں کے زریعہ علاقوں مکینوں کو پانی کی فراہمی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

لیکن علاقائی ذرائع سے فوری پانی فراہمی کے اقدامات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

پیرکوہ کے رہائشی محمد بخش بگٹی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سمیت ہمارے علاقے کی گیس پورے ملک کو جاتی ہے مگر ہم پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ جانور پیاس سے مر رہے ہیں، ہمارے بچے ایسا گندا اور بدبودار پانی پینے پر مجبور ہیں جس کے جوہڑ کے قریب کسی دوسرے علاقے کا شخص شاید چند سیکنڈ کے لیے بھی کھڑا نہ ہو پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کے چار بچوں سمیت گھر کے بیشتر افراد گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیضہ کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان کا ایک بچہ اب بھی پیرکوہ کے سرکاری ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔

محمد بخش بگٹی کا کہنا ہے کہ شدید قے اور مسلسل دست کی وجہ سے ان کا بیٹا بہت کمزور ہو گیا ہے اور اس کی آنکھیں تک دھنس گئی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here