بلوچ سٹوڈنٹ کونسل اسلام آباد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس امر کی وضاحت کی ہے کہ گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ہاسٹل سے جبری گمشدگی کا شکار نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے طالبعلم بیبگر امداد بلوچ کی رہائی خوش آہند عمل ہے مگر حالیہ دنوں میں بلوچستان اور پنجاب بشمول صوبہِ سندھ کے مختلف علاقوں میں بلوچ طلباء کو مسلسل اور تیزی کے ساتھ ہراساں کرنا اور اُن کو جبراً لاپتہ کرنا انتہائی حیران کن اور تعجب انگیز ہے۔
بلوچ طلباء کو کسی بھی واقعے کے بعد اجتماعی سزا کے طور پر جبراً لاپتہ کرنے میں تیزی لانا، یونیورسٹی کیمپسز کے اندر مختلف ذرائع سے بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے جیسے سوچے سمجھے ریاستی منصوبوں کے خلاف ملکی میڈیا سمیت عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں کی خاموشی اور لب بستگی قابلِ مذمت ہے۔ واضح رہے حالیہ دنوں کراچی سے تین بلوچ طلباء کو جبراً لاپتہ کرنا اور عید سے پانچ روز پہلے بلوچستان کے ضلع کیچ سے یونیورسٹی اف تربت کے شعبہ بلوچی میں ماسٹرز کے طالبعلم کلیم شریف کو اُنکے آبائی علاقے آبسر انکے گھر سے جبراً لاپتہ کرنا اس بات کی توثیق ہے کہ بلوچ طلباء انتہائی کربناک حالات سے دو چار ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالبعلم حفیظ بلوچ جو ایک ایم فل اسکالر بھی ہیں، جب چھٹیاں گزارنے اپنے علاقے (خضدار) جاتا ہے تو اُنہیں وہاں ایک نجی اکیڈمی سے سینکڑوں طلباء اور اساتذہ کے سامنے جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے۔ اور ایک ماہ سے زائد عرصے کے بعد اُنہیں من گھڑت اور بے بنیاد الزامات سمیت جعلی ایف آئی آر کے ساتھ منظر عام پر لایا جاتا ہے جو تاحال بغیر کسی جرم کے پابندِ سلاسل ہیں۔
اِسی طرح گزشتہ سال طالبعلم فصیح اللہ بلوچ اور سہیل بلوچ کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل کے اندر سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا جو تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔ بلوچ طلباء نے اُن کی رہائی کے لیے احتجاجاً جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر متعدد دنوں دھرنا دے کر جامعہ بلوچستان کو بند کیا. جہاں حکومتِ بلوچستان، یونیورسٹی انتظامیہ سمیت دیگر اداروں کی طرف سے اُنہیں مطالبات کے منظوری کا دھوکہ دے کر احتجاج ختم کرایا گیا۔ لیکن جبراً لاپتہ فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کی رہائی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر حکومت وقتِ، ریاستی اداروں، عدالتِ عالیہ سمیت ملک بھر کے تمام یونیورسٹیوں کے انتظامیہ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ جامعات کے اندر بلوچ طلباء کی ہراسمنٹ و پروفائلنگ کے روک تھام کیلئے پوری طور پر معنی خیز اقدامات اٹھائے جائیں اور متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے بصورتِ دیگر ہم اِس سنگین جرم کے خلاف پُرامن مزاحمت کا راستہ اپناتے ہوئے بھرپور احتجاج کریں گے۔
ہم بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور سمیت تمام مکتبہِ فکر کے لوگوں کے مشکور ؤ ممنون ہیں جنہوں نے بیبگر امداد بلوچ کی رہائی کے لیے آواز اُٹھایی اور اُمید کرتے ہیں حفیظ بلوچ سمیت تمام بلوچ طلباء کی رہائی و ہراسمنٹ کے خلاف مزید آواز بلند کرتے رہیں گے۔