بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پارٹی کے برطانیہ زون کے رکن محسن بلوچ کے گھر پر پاکستانی فوج کی جانب سے چھاپہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپہ مارنے ، ان کے اہلخانہ کو ہراساں کرنے اور سیاسی کارکنان کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے ساتھ خاندان سے اپنے بیٹوں سے سرینڈر ہونے اور اپنے جدوجہد سے دستبردار ہونے کا کہنے جیسے واقعات بلوچ قومی تحریک سے جڑے نظریاتی کارکنان کو کمزور نہیں کرسکتے۔
انھوں نے مزید کہا ہے بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاپ میں بروز اتوار پاکستانی فوج نے پارٹی رکن محسن بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے والد حسن بلوچ کو ہراساں کیا اور گھر کے خواتین اور بچوں کو ڈرایا اور دھمکایا اور پارٹی رکن کے والد کو اغوا کرنے کی کوشش کی جسے علاقائی لوگوں کے احتجاج نے ناکام بنادیا۔ ریاستی فورسز نے پارٹی کارکن کے والد سے ان کے فرزندان کے حوالے سے پوچھ تاچ کی اور انھیں دھمکی دی کہ اگر پانچ دنوں کے اندر ان کے فرزند ریاستی فورسز کے سامنے آکر پیش نہیں ہوتے تو وہ واپس آکر انھیں اٹھاکر لے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اور اس کے فورسز بلوچ سیاسی کارکنان کو تکلیف پہنچانے کی خاطر نہ صرف ان کے خاندان کو تنگ کرتے ہیں بلکہ بہت سے ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جہاں سیاسی کارکنان کے گھروں کو جلانے ،گھروں میں موجود خواتین و بچوں سمیت گھروں کے دیگر مرد افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے انھیں تشدد کرنے اور شہید کرنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔بلوچ نیشنل موومنٹ اس عمل کو اجتماعی سزا قرار دے کر اس انسانیت سوز عمل کے خلاف تمام پلیٹ فارمز پر آواز اٹھاتی آرہی ہے۔