افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغربی علاقے میں ہزارہ برادری کے لڑکوں کے ایک اسکول، عبدالرحیم شاہد ہائی اسکول میں ہونے والے 3 دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 25 طلباکی ہلاکت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں لیکن سرکاری ذرائع ہلاکتوں کی تعداد 6بتا رہے ہیں۔
دھماکوں کے نتیجے میں بیس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں، ہلاک و زخمیوں کی اکثریت اسکول کے طالب علموں کی بتائی جارہی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق کابل کے کمانڈر کے ترجمان خالد زدران نے کہا ہے کہ ”ایک ہائی اسکول میں تین دھماکے ہوئے ہیں جس میں شیعہ کمیونٹی کے افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔”
وزارت داخلہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی۔
بعض ذرائع کے مطابق پہلا دھماکہ خودکش حملہ تھا تاہم اس کی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے جبکہ حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
دھماکے جس مقام پر ہوئے ہیں اس کے اطراف میں رہنے والی آبادی میں زیادہ تر کا تعلق شیعہ ہزارہ برادری سے ہے۔
افغانستان میں ماضی میں بھی شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور ان پر حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش خراساں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔ البتہ منگل کو ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری فی الحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔