لاک ڈائون دو انگریزی الفاظ لاک اور ڈائون کا امتزاج ہے اور اس کی اردو میں معنی تالابندی یا حرف عام میں کسی بھی علاقے میں نقل و حرکت پر پابندی ہوتی ہے۔
معروف انگریزی ڈکشنری کے مطابق لاک ڈائون کی انگریزی اصطلاح پہلی بار 1973 میں سامنے آئی جس کے بعد اس اصطلاح کو وقتاً فوقتاً استعمال کیا جاتا رہا اور عام طور پر یہ اصطلاح ریاستی اداروں یا حکومت کی جانب سے ہنگامی اقدامات کے پیش نظر اٹھائے گئے اقدامات کے دوران استعمال کی جاتی ہے۔
لاک ڈاو¿ن کی اصطلاح کسی بھی حکومت کی جانب سےاس وقت ہی استعمال کی جاتی ہے جب بھی کوئی حکومت کسی بھی طرح کے ہنگامی اقدامات اٹھائے اور اس دوران وہ مخصوص یا تمام علاقے کو نقل و حرکت کے لیے بند کردے۔
نقل و حرکت بند کرنے کا مقصد علاقے یا ملک میں کسی بھی خطرناک چیز کو داخل ہونے سے روکنا یا پھر وہاں سے کسی بھی منفی چیز کے دوسرے مقام تک پھیلنے کو روکنا ہوتا ہے۔
عام طور پر لاک ڈائون یعنی علاقے کی تالا بندی یا مذکورہ علاقے میں نقل و حرکت پر پابندی کا اطلاق انتظامیہ کی جانب سے کیا جاتا ہے تاہم بعض اوقات کوئی ریاستی ادارہ خصوصی طور پر سیکیورٹی ادارے بھی جزوی لاک ڈائون کا اطلاق کر سکتے ہیں۔
لاک ڈاو¿ن کی اصطلاح کے استعمال میں دنیا بھر میں جنوری 2020 کے وسط میں اس وقت تیزی آئی جب چین نے اپنے ہاں کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر شہروں کو بند کرنا شروع کیا۔
ابتدائی طور پر چین کی حکومت نے بھی شہروں کو بند کرنے کے لیے شٹ ڈائون یا کلوز جیسے انگریزی لفظ استعمال کیے تاہم جنوری کے آخر میں چینی حکام اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام نے کورونا وائرس کی وجہ سے چینی شہروں کی عارضی بندش یا وہاں پر نقل و حرکت پر پابندی کے لیے لاک ڈائون کا لفظ استعمال کیا۔
جنوری کی آخری ہفتے میں چینی حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر اپنے 15 شہروں کو لاک ڈائون کرنے کا اعلان کیا اور عالمی ادارہ صحت نے چینی حکام کے لاک ڈاو¿ن کے فیصلے پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔
چین نے کورونا وائرس کے پیش نظر کم سے کم اپنے 30 شہر کو مکمل یا جزوی طور پر لاک ڈائون کیا اور اسی وجہ سے ہی چین نے وبا پر قابو پایا۔
لیکن چین کے بعد جب کورونا وائرس جنوبی کوریا پہنچا تو حیران کن طور پر جنوبی کوریا نے لاک ڈائون نہیں کیا بلکہ لوگوں کو گھروں تک محدود کیا اور انتہائی کم وقت میں چین سے بھی زیادہ تیزی سے وائرس پر کنٹرول کرلیا۔