روس فیصلہ کرے یوکرین پر سفارت کاری چاہتا ہے یا تصادم؟،جوبائیڈن

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی مدت صدارت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی ٹیم پر زور دے رہے ہیں کہ ملک کے اندر مہنگائی سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

صدر نے سال 2022 کی اپنی پہلی کانفرنس میں جہاں ملک کے اندرونی معاملات پر ایک سال کی اپنی کارکردگی کا احاطہ کیا، وہیں یوکرین کی سرحد پر روسی فوجوں کی تعیناتی اور یوکرین پر ممکنہ حملے کے خطرات پر بھی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے روس کو ایک بار پھر متنبہ کیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

صدر نے نامہ نگاروں سے اپنی گفتگو میں افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلا کے فیصلے کا بھی دفاع کیا اور افغانستان کو سلطنتوں کا قبرستان قرار دیا۔

صدر بائیڈن نے اپنے ابتدائی کلمات میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے ایک سال کے اندر معیشت تیز رفتاری سے پنپ رہی ہے۔ ریکارڈ تعداد میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، بے روزگاری کی شرح اپنی کم ترین سطح پر ہے اور کووڈ نائنٹین کے خلاف مدافعت کے لیے ویکسین کی ایک بھی خوارک نہ لینے والوں کی تعداد پہلے سے کہیں کم ہوئی ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ عالمی وبا کووڈ نائنٹین اور اس کی تازہ ترین شکل اومیکرون نے دنیا بھر کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور امریکہ بھی اس سے متاثر ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپلائی چین میں خلل پڑنے کی وجہ سے نہ صرف اشیائے صرف کی دستیابی میں کمی ہوئی ہے بلکہ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ کے صدر نے اعتراف کیا کہ ان کے ایک سال کے دوران کرونا کے خلاف کامیابیوں، معیشت کی بہتری اور روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے باوجود عوام میں فرسٹریشن پائی جاتی ہے جس کی وجہ ان کے بقول عالمی وبا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اومیکرون کے بارے میں متفکر ہیں لیکن اس سے گھبرا نے بات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے دو برسوں میں لوگوں کی اکثریت کو جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن اس کے باوجود بچوں کے اسکول کھولنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا اس ضمن میں ضروری اقدامات کے لیے اسکول ڈسٹرکٹس کو فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اس وقت دنیا میں کسی بھی ملک کی نسبت سب سے زیادہ کووڈ ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور شہریوں کو ان کے گھروں پر مفت ٹیسٹ کٹس بھجوائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج امریکہ کے پاس ویکسین، آلات اور ادویات موجود ہیں، جن سے کووڈ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ نے ان کے بقول کم از کم دو کروڑ جان بچانے والی گولیاں بھی خریدی ہیں جو دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے پاس اتنی زیادہ زیادہ مقدار میں نہیں ہے۔ صدر نے امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ ویکسین کی خوراکیں مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ بوسٹر شارٹ بھی لگوائیں جو انہیں وبا کے خلاف زیادہ محفوظ بناتی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ ملک کے اندر ووٹنگ کے عمل کو مزید شفاف بنانے کی قانون سازی پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ان کے الفاظ میں ری پبلکنز انتخابی نتائج کو تبدیل کرانے کی بات نہ کر سکیں۔

صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یوکرین کی سرحد پر روس کی فوجی اضافے پر گہری تشویش ہے اور وہ روس کو باور کراتے ہیں کہ اس کے پاس دو راستے ہیں۔ ایک راستہ سفارت کاری کا ہے اور دوسرا تصادم کا۔ روس کو کسی بھی جارحیت کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جو بائیڈن نے بتایا کہ روسی جارحیت کے خدشے کے پیش نظر یوکرین کو پہلے ہی 60 کروڑ ڈالر کا فوجی ساز و سامان روانہ کر دیا گیا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلا کے فیصلے کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ امریکہ وہاں 20 برسوں سے موجود تھا۔ کھربوں ڈالر خرچ کیے اور ہر ہفتے ایک بلین ڈالر خرچ کر رہا تھا۔ اس کے باوجود وہاں ایک مشمولہ حکومت قائم نہیں ہو سکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک ایسا ملک ہے جسے دنیا کی کئی سلطنتوں کا قبرستان کہا جاتا ہے۔ ان کے بقول اگر امریکہ وہاں مزید قیام کرتا تو بھی سوائے اپنے جوانوں کی لاشیں ملک واپس لانے کے کچھ زیادہ نہ کر پاتا۔

انہوں نے افغانستان میں حکومت کے طالبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ تاہم کہا کہ انہیں صرف افغانستان نہیں بلکہ کانگو اور دنیا کے دیگر ملکوں میں درپیش تکالیف پر بھی دکھ ہوتا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment