ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی و کزن کی بازیابی کیلئے کوئٹہ میں احتجاجی ریلی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی اور کزن کی باحفاظت بازیابی کے لیے آج شال میں بلوچستان کی طلباء تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلباء سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

احتجاجی ریلی سے مختلف طلبا تنظیموں کے رہنماؤں سمیت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ جہاں شدید قسم کی انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پہ ہیں۔جہاں مختلف ہتھکنڈوں سے عوامی سیاست کو دیوار سے لگایا گیا وہاں طلباء سیاست جو کسی بھی معاشرے کی ترقی و تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے اس پہ قدغنیں عائد کی جارہی ہیں۔بلوچستان میں تعلیمی ادارے پہلے سے خستہ حالی کا شکار ہیں۔ آئے روز طلباء اپنے بنیادی حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں وہیں دوسری طرف طلباء کے لیے تعلیمی ادارے اب خوف کی علامت بنتے جارہے ہیں۔سینکڑوں سیکورٹی کی موجودگی اور خفیہ کیمروں کی موجودگی کے باوجود طلباء تعلیمی اداروں کے احاطے میں جبری گمشدگی کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ڈاکٹر صبیحہ بلوچ جو بلوچستان کی ایک منظم طلباء تنظیم کی چیرپرسن ہیں ان کے بھائی اور کزن اسی جبر کا نشانہ بنے ہیں۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کسی بھی شخص کو یا اس کے خاندان کو سیاسی سرگرمیوں کی بنیاد پہ انتقامی سزا کا نشانہ بنانا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ڈاکٹر صبیحہ بلوچ طلباء حقوق کی توانا آواز ہیں اور خاص کر بلوچستان جیسے پسماندہ سماج میں ایک خاتون کا یوں دلیرانہ رہنمائی کا کردار قابل تعریف ہے جبر کے اس ماحول میں وہ بلوچستان سمیت ملک بھر کے خواتین کے لیے جدوجہد کی ایک زندہ علامت ہیں۔لیکن پچھلے چار مہینے سے ڈاکٹر صبیحہ بلوچ سمیت ان کا خاندان انتہائی اذیت کا شکار ہیں۔سیاسی سرگرمیوں کی بنیاد پہ اجتماعی سزا کی نہ یہ پہلی مثال ہے اور نہ ہی آخری ہوگی لیکن اس عمل کے لیے اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔

مقررین نے آخر میں ملک بھر کے طلبا تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبیحہ بلوچ کو اس اذیت سے نکالنے میں اپنی آواز کو بلند کریں. کیونکہ صبیحہ بلوچ جیسے کردار زندہ معاشروں کی زینت ہوتی ہیں اور ان کو خاموش کرانے کا ہر عمل قابل مذمت ہے۔

Share This Article
Leave a Comment