افغانستان کے شہر قندھار میں شیعہ برادری کی مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے دھماکے میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع جاری تھا۔ طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستے کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے دھماکہ کے حوالے سے تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
دھماکے کی نوعیت کا تعین تاحال نہیں ہوا لیکن یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔
ایک عینی شاہد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف ہی کو بتایا کہ ’اس نے مسجد کے مرکزی دروازے پر تین دھماکوں کی آوازیں سنی جہاں لوگ وضو کرتے ہیں۔‘
ایک مقامی ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمی نمازیوں کو میرواعظ ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
طلوع نیوز ٹی وی کے مطابق یہ دھماکہ قندھار شہر کے پولیس ڈسٹرکٹ ون میں جمعے کی نماز کے دوران ہوا۔ نیوز چینل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ تاحال سرکاری ذرائع سے کوئی مصدقہ تعداد نہیں بتائی گئی۔‘
اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی بھی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ آٹھ اکتوبر کو افغانستان کے شہر قندوز میں شیعہ برادری کی مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع کے دوران ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔ دولت اسلامیہ ماضی میں بھی متعدد مرتبہ افغانستان کی شیعہ برادری کو نشانہ بنا چکی ہے۔