افغان وزارت دفاع نے کہا ہے سرکاری فورسز نے مغربی صوبے کے دارالحکومت کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے جس پر طالبان نے ایک دن قبل قبضہ کیا تھا اور سیکڑوں تازہ دم فوجیوں کو علاقے میں تعینات کردیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق افغان وزارت دفاع نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وسط ایشیائی ملک ترکمانستان کی سرحد کے قریب واقع صوبہ بادغیس کے صدر مقام قلعہ نون کے کنارے پر لڑائی جاری ہے۔
قبل ازیں طالبان نے بدھ کے روز پولیس ہیڈ کوارٹر سمیت شہر میں اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرلیا تھا جہاں 20سال کی جنگ کے خاتمے پر امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی ڈرامائی انداز میں پیش قدمی جاری ہے۔
وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے بتایا کہ یہ شہر مکمل طور پر ہمارے قبضے میں ہے اور ہم شہر کے مضافات میں طالبان کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں۔
وزارت دفاع نے کہا کہ قلعہ نواب کے کنارے پر تازہ کارروائیوں میں 69 طالبان جنگجو مارے گئے، یہ پہلا صوبائی دارالحکومت ہے جس میں تازہ مقابلوں کے بعد طالبان داخل ہوئے تھے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر بتایا کہ حکومتی دستوں نے طالبان کے اسلحہ اور گولہ بارود کی ایک بڑی مقدار پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
صوبہ بادغیس کا باقی حصہ طالبان کے قبضے میں ہے۔
مغربی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے 100 سے زیادہ اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کے آدھے حصے پر مشتمل 34 صوبوں کے 200 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے، اہم شہروں اور صوبائی دارالحکومت بدستور حکومت کے قبضے میں ہیں۔
طالبان نے ہفتوں سے ان علاقہ پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن امریکا کی جانب سے اہم اڈہ خالی کرنے کے بعد انہوں نے حملوں کو تیز کردیا ہے۔
طالبان شمالی صوبوں میں خاص طور پر ڈرامائی انداز میں پیش قدمی کررہے ہیں جہاں وہ ایک عرصے سے طاقت کے حصول میں ناکام رہے تھے جبکہ حکومت اور شدت پسند گروپ کے مابین امن مذاکرات بھی بے نتیجہ رہے ہیں۔
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد وہاں خانہ جنگی پھیل جانے کا خدشہ پیدا کیا ہے اور پرامن حل کے بغیر افغانستان سے انخلا پر امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔