امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن معاہدے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ وقت ’اپنے لوگوں (فوجیوں) کو واپس گھر لانے کا ہے۔‘
وائٹ ہاو¿س میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل قریب میں طالبان رہنماو¿ں سے ملاقات کریں گے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقات کہاں ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ رواں برس مئی تک افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں پانچ ہزار تک کمی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سنیچر کو امریکہ اور افغان طالبان نے طویل عرصے سے جاری امن مذاکرات کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت افغانستان میں گذشتہ 18 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔
اگر افغان طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی تو امریکہ اور ان کے نیٹو اتحادیوں نے افغانستان سے اپنی تمام افواج اگلے 14 ماہ میں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر افغان طالبان کے رہنما دوحہ میں موجود تھے۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، سیکریٹری دفاع مارک ایسپر اور امریکی عوام ’جنھوں نے (اس جنگ میں) اپنا خون اور پیسہ صرف کیا‘ کو مبارک باد بھی دی۔
انھوں نے کہا کہ طالبان بہت لمبے عرصے سے امریکہ کے ساتھ یہ معاہدہ کرنا چاہتے تھے اور یہ کہ ان (صدر ٹرمپ) کو یقین تھا کہ یہ ڈیل ہو جائے گی کیونکہ ’ہر کوئی اس جنگ سے تھک چکا ہے۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی افواج افغانستان میں ’ہزاروں‘ کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک کر رہی تھیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ ’کوئی اور اس کام کو سرانجام دے۔ یہ کام اب طالبان کریں گے یا (افغانستان) کے ارد گرد واقع ممالک۔‘
’مجھے یقین ہے کہ طالبان کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں جو اس بات کا اظہار کرے ہم سب وقت ضائع نہیں کر رہے۔ اگر اب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو ہم اتنی قوت سے واپس (افغانستان) جائیں گے جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔‘