امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر اورِنج میں بدھ کو فائرنگ کے واقعے میں بچے سمیت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ دو افراد زخمی ہیں جن میں مشتبہ حملہ آور بھی شامل ہے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ ریاست کیلی فورنیا میں لاس اینجلس کے قریب واقع شہر اورِنج کی اس عمارت میں پیش آیا جہاں زیادہ تر دفاتر ہیں۔
امریکہ میں ایک ماہ میں فائرنگ کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 16 مارچ کو ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا کے مساج پالروں میں فائرنگ سے آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جب کہ 22 مارچ کو ریاست کولوراڈو کی ایک سپر مارکیٹ میں فائرنگ سے 10 افراد مارے گئے تھے۔
اورِنج پولیس ڈپارٹمنٹ کی لیفٹننٹ جینیفر امیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب جائے وقوع پر پہنچی۔ تو وہاں فائرنگ جاری تھی۔ اس دوران پولیس اور مشتبہ شخص کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ایک بچے سمیت چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں جس میں مشتبہ شخص بھی شامل ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ مشتبہ حملہ آور کو پولیس کی گولی لگی یا وہ کسی اور وجہ سے زخمی ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جینیفر امیٹ نے کہا کہ فائرنگ کے پیچھے کیا مقاصد تھے فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے بقول عمارت کی دونوں منزلوں پر فائرنگ کی گئی ہے۔
ادھر محکمہ پولیس کی جانب سے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صورتِ حال اب قابو میں ہے اور عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
دوسری جانب کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس فائرنگ کو خوف ناک اور دل دہلا دینے والا واقع قرار دیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے دل اس ہولناک واقعے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔
کیلی فورنیا سے ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹک رکن کیٹی پورٹر نے ٹوئٹ کیا کہ وہ بہت افسردہ ہیں۔
جینیفر امیٹ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ دسمبر 1997 کے بعد سے بدترین واقعہ ہے۔
سن 1997 میں ایک مسلح شخص نے کیلی فورنیا کے ٹرانسپورٹیشن مینٹیننس ڈپارٹمنٹ یارڈ میں رائفل سے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بھی چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔