امریکا نے چند سینئر روسی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دیں

0
204

امریکہ نے روس کے حزبِ اختلاف کے سرکردہ رہنما الیکسی نوالنی کو مبینہ طور پر زہر دینے پر چند سینئیر روسی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکہ کی جانب سے یہ پابندیاں روس کے اعلیٰ جاسوس اور چھ دیگر افراد پر لگائی گئی ہیں جبکہ یورپی یونین نے بھی الیکسی ناوالنی کی صورتحال کے پیش نظر روس مخالف مزید پابندیوں پراتفاق کیا ہے۔

امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ انٹلیجنس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ گذشتہ سال نوالنی پر ہونے والے حملے کے پیچھے ماسکو حکومت کا ہاتھ تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ اگست میں 44 برس کے نوالنی پر نرو ایجنٹ سے حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ بال بال بچے تھے۔ وہ اس کا الزام پیوتن پر لگاتے ہیں جبکہ کریملن اس کی تردید کرتا ہے۔

امریکی حکومت اور یورپی یونین کی جانب سے ان اقدامات کی تصدیق سے پہلے ہی روسی حکومت نے اس پر اپنا ردعمل دے دیا تھا۔

منگل کی صبح روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی ممالک ’ان حقائق کو چھپا رہے ہیں جن سے یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے‘ کہ نوالنی کے ساتھ کیا ہوا اور روس کو غیر منصفانہ سزا دی جا رہی ہے۔

سرگئی لاوروف نے کہا کہ ’ہم امریکہ اور جو اس کی پیروی کرنے والے ہیں جیسے یورپی یونین، کی جانب سے یکطرفہ غیر قانونی پابندیوں کے حوالے سے اپنا مو¿قف کئی مرتبہ واضح کرتے آئے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کسی بھی قسم کی پابندیوں کا جواب دے گی۔

امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سات سینئر روسی عہدیداروں جبکہ کیمیائی اور حیاتیاتی پیداوار میں شامل 14 اداروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ نوالنی کو قتل کرنے کی کوشش کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں روس کے خطرناک انداز کی پیروی کرتی ہے۔

ان پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں سے کچھ کے نام جاری کر دیے گئے۔ ان میں روس کی انٹیلیجنس ایجنسی ایف ایس بی کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنکوف اور نائب وزرائے دفاع الیکسی کریوورچوکو اور پیول پوپوف شامل ہیں۔

یہ پابندیاں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے روس پر عائد کی گئی ہیں، جنھوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے روسی صدر پیوتن کے خلاف سخت مو¿قف اختیار کیا ہے۔

دوسری جانب منگل کے روز یورپی یونین نے بھی اعلان کیا کہ اس نے چار روسی سرکاری عہدیداروں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here