جنوبی کوریا : کورونا وائرس کے 229 نئے کیسز سے لوگوں میں تشویش کی لہر

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے 229 نئے کیسز منظر عام پر آنے کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جنوبی کوریا کے وزیراعظم چنگ سی کیون نے کہا کہ کورونا وائرس کے 229 نئے کیسز منظر عام پر آگئے۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ نئے کیسز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

مقامی میڈیا کے مطابق متاثرین میں سام سنگ کمپنی کا ایک ملازم اور 8 افراد بھی شامل ہیں جو اسرائیل کے دورہ کرکے واپس آئے تھے۔

خیال رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں پہلی بار سامنے آنے والے کورونا وائرس اب تک متعدد ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک 2130 ہلاکتیں اور 75 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

قوم سے خطاب کے دوران جنوبی کوریا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘حکومت سمجھتی ہے کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور انتظامیہ اس مہلک وائرس سے بچاو¿ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے’۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ عوامی مقامات پر جانے سے گریز کریں خاص طور پر مذہبی نوعیت کی تقریبات سے اجتناب کریں تاکہ وائرس کے پھیلنے کے امکان کم ہوں۔

جنوبی کوریا کے وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ حکومت ماسک جمع کرنے والے یا کالعدم ریلیوں میں حصہ لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

جنوبی کوریا کے نائب وزیر صحت کم گینگ لب نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کی زیادہ تعداد ان لوگوں کی تھی جو پہلے ہی ذہنی بیماریوں کے سبب زیر علاج تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متعدد ایسے بھی لوگ ہیں جن کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا ہے وہ کورونا وائرس کے متاثرین ہیں۔

یاد رہے کہ ٹوکیو کے قریب یوکو ہاما میں 3 فروری کو ‘ڈائمنڈ پرنسز’ نامی جہاز کو قرنطینہ کیا گیا جس میں ابتدائی طور پر 3 ہزار 700 افراد سوار تھے جس کے بعد جاپانی حکام پر تنقید کی گئی تھی جہاں اولمپکس کا انعقاد بھی ہوگا۔

جاپانی حکام نے اب ٹیسٹ کے بعد قابل اطمینان نتائج پر سوار افراد کو وہاں سے واپس بھیجنے کا عمل شروع کردیا ہے اور 500 افراد کو جہاز سے بے دخل کرنے کا امکان ہے جس کے بعد اگلے دو روز میں مزید افراد کو بھی واپس کردیا جائے گا۔

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصہ ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتا ہے اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرس بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتا ہے اور پھر انہیں دیگر جگہوں پر بھیجنے لگتا ہے، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کا وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوتا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی۔ ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرس نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

سارس یا مرس جیسے کورونا وائرس آسانی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتے ہیں، سارس وائرس 2000 کی دہائی کی ابتدا میں سامنے آیا تھا اور 8 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں 800 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔

مرس 2010 کی دہائی کے ابتدا میں نمودار ہوا اور ڈھائی ہزار کے قریب افراد کو متاثر کیا جس سے 850 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

Share This Article
Leave a Comment