نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم مبینہ طور پر سابق اور موجودہ اعلیٰ امریکی فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا تعین کرنے کیلئےفہرست مرتب کر رہی ہے جو افغانستان سے ’افراتفری کے عالم میں انخلا‘ میں براہ راست ملوث تھے۔
ترک نیوز ایجنسی ’انادولو‘ نے امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی نیوز‘ کے حوالے سے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم 2021 میں افغانستان سے انخلا کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کے امکان کا جائزہ لے رہی ہے۔
این بی سی نیوز نے ایک امریکی عہدیدار اور منصوبے سے متعلق جانکاری رکھنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد فیصلہ سازی میں براہ راست شامل لوگوں کی شناخت کرنا، انخلا کے طریقہ کار کا جائزہ لینا اور فوجی افسران پر غداری اور اس کے علاوہ دیگر الزامات عائد کرنا ہے۔
فیصلہ سے متعلق آگاہی رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’ٹرمپ کی ٹیم اس پر سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔
‘انہوں نے مزید کہا کہ سابق سیکریٹری میٹ فلن جو سابق ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف ڈیفنس برائے انسداد منشیات اور عالمی خطرات رہ چکے ہیں، اس منصوبے کی سربراہی کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2001 میں افغانستان میں شروع ہونے والی امریکی موجودگی 2021 میں 20 سال بعد امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد اختتام پذیر ہوئی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے طالبان کے افغانستان پر قبضے کو ’ناگزیر‘ قرار دیئے جانے کے چند ہفتوں بعد افرا تفری کے عالم میں انخلا نے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
ریپبلکن قانون دانوں نے افغانستان سے ناکام واپسی کی ذمہ داری جو بائیڈن انتظامیہ پر عائد کی تھی۔
اگست 2021 میں افغانستان کے اس وقت کے صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر طالبان کی پیش قدمی سے فرار ہونے والے غیر ملکیوں اور مقامی افراد کے ہجوم میں شامل ہو گئے تھے۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ہزاروں افراد کے افغان دارالحکومت کے ہوائی اڈے کا رخ کے دوران کم از کم 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ کئی لوگوں نے جان بچانے کی کوشش میں طیاروں پر سوار ہونے کی کوشش کی تھی۔