کوئٹہ میں خودکش بم دھماکا اور سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے بلوچستان کے ایک کٹھ پتلی وزیر نے اپنی نااہلی تسلیم کرلی ہے ۔
وزیرپی ایچ ای سردارعبدالرحمن کھتران نے کہا ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کیمرے 2014 سے نہیں ہے بلکہ یہ پروجیکٹ 2011 میں شروع ہوا تھا اور آج اس کو 13 سال ہو گئے بالکل ہم اپنی ناہلی تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری سستی اور نااہلی کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں سیف سٹی کیمرے فعال نہیں ہوسکے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے بھی بہت سارے عناصر ہیں اگر میں میڈیا پہ میں منہ کھول لوں گا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا۔
ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبدالرحمن کھتران نے کہا ہے کہ بہرحال میں اس کی ذمہ داری میں بحیثیت وزیر لیتا ہوں میرے دور وازارت سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہوا تھا اور میں چند مہینوں کیلئے آئی ٹی کا وزیر تھا کیونکہ میں ٹاٹ کا پڑھا لکھا بندہ ہوں مجھے آئی ٹی کی کوئی سمجھ نہیں ہے تو میں نے معذرت کر لی تھی کہ یہ ڈیپارٹمنٹ نہیںچلا سکتا ہوں تو تب کے وزیراعلی ٰجام کمال خان کی حکومت میں پھر یہ محکمہ واپس جام کمال کے پاس چلا گیا بعد میں جام کمال چیف منسٹر کے طور پر وہ یہ پروجیکٹ چلاتے رہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے اور مستونگ دھماکے میں معصوم لوگوں کو دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو رورہا ہے۔