سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کو تین سال مکمل ہونے پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے جامعہ بلوچستان میں دو روزہ دھرنا کیمپ کا انعقاد کیا گیا جبکہ دھرنے کے آخری دن جامعہ بلوچستان سے کوئٹہ پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالبعلم سہیل اور فصیح بلوچ جو گزشتہ تین سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں، ان کو 1,2 نومبر 2021 کی رات جامعہ بلوچستان کوئٹہ سے جبراً گمشدہ کیا گیا تھا۔ ان کی عدم بازیابی پر متواتر احتجاجی ریلیاں ہوتے آرہے ہیں، صوبائی حکومت کی یقین دہانی اور پارلیمانی کمیٹی کے وعدوں کے باوجود آج تین سال گزرنے کے بعد بھی معصوم بلوچ طلباء کو رہائی نہیں ملی ہے۔
ان کی جبری گمشدگی کو تین سال مکمل ہونے کے موقع پر دھرنا کیمپ و احتجاجی ریلیوں کی کیمپئین کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کوئٹہ میں جامعہ بلوچستان میں دو روزہ دھرنا کیمپ سمیت کیمپ سے کوئٹہ پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ کل اور پرسوں بلوچستان کے دیگر شہروں جن میں کل بروز ہفتہ کیچ، خضدار، اوتھل اور پرسوں بروز اتوار نوشکی میں احتجاجی ریلی نکالی جائیں گی۔
بساک کے رہنماؤں نے کہاکہ ایک طرف ہم بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں تو دوسری طرف اسی دن اسلام آباد میں دس بلوچ طلبہ کو جبری گمشدگی کا نشانا بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ بلوچ قوم کے زندگیوں کے ساتھ خونی کھیل کھیل رہے ہیں۔ جبری گمشدگی ایک سنگین مسئلہ ہے جس کی نا صرف ہم مزمت کرتے ہیں بلکہ ہم بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگی کے خلاف مزاحمت کرتے رہیں گے۔