بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر دالبندین میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے ریلی نکالی گئی ۔
ریلی عرب مسجد سے شروع ہوکر شہر کے مرکزی شاہراہ سے ہوتی ہوئی دالبندین پریس کلب کے سامنے پہنچی ۔
دالبندین پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا ۔
مظاہرین میں لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شامل تھے ۔
ریلی سے لاپتہ افراد غلام اللہ کے بھائی اور عامر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے ہم عدالتوں کو مانتے ہیں مگر روندتے آپ لوگ ہوں اس وقت بلوچستان میں ظلم و بربریت جاری ہے آئے روز لاپتہ افراد کے لواحقین سڑکوں پر دربدر ہے مگر ہمیں کوئی انصاف نہیں مل رہا ہے اور مزید بلوچستان کے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔
احتجاجی ریلی سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے مطالبہ کیا تمام لاپتہ افراد منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر انھوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ نسل کشی فوری طور پر بند کی جائے۔
احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین ، بچے اور خواتین شامل تھے جواپنے پیاروں کے بازیابی کے لیئے نعرے لگارہے تھے اور ہاتھوں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
دالبندین میں احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے بی وائی سی کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران انٹرنیٹ سروس بند رہی۔ ریاستی حکام کی طرف سے پیدا کی گئی کئی رکاوٹوں، رکاوٹوں اور چیلنجوں کے باوجود، بی وائی سی ظلم کے خلاف کھڑا رہے گا اور ریاستی مظالم کو بے نقاب کرنے کے اپنے مشن کو جاری رکھے گا۔