پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے7اکتوبر شہدائے جمہوریت اور 11اکتوبر شہداء وطن کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ بھٹو کی تاریخ دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک فوج سیاست سے دستبردار نہوں ہوتی پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور مستقبل کی غیر یقینی برقرار رہے گی۔
محمود خان اچکزئی نے واضح کیا کہ وہ آئین میں ترامیم کے نام پر آئین پر شب خو ن مارنے کی مزاحمت کریں گے۔ 7 اکتوبر 1983 کو جب جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے تاریک دور میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے آئین اور جمہوریت کے بحالی کیلئے کوئٹہ میںایم آر ڈی کی جانب سے طے شدہ احتجاجی جلوس نکالا جس پر مارشل لا ء کے حکام نے گولیاں برسا کر چار کارکنان کو شہید، درجنوں کو زخمی کیا اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیے گئے ۔
محمود خان اچکزئی نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف کو اپنے اسیر بانی چیئرمین کی زندگی کے حوالے سے تشویش ہے کہ کہیں ان کے ساتھ بھی بھٹو جیسا تاریخ نہ دہرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کا رابطہ باقی ملک سے منقطع رہا، جہاں کارکنان نے ریاستی طاقت کا سامنا کرتے ہوئے اپنے قائد کی رہائی کے لیے سخت احتجاج کیا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عمران خان اور دیگر تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے، بصورت دیگر حالات خانہ جنگی کی طرف جا سکتے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ ان ججوں کے ساتھ ہیں جو آئین کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں۔ پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر کسی کو سیاسی جماعت یا تنظیم بنانے، اجتماع، تقریر اور تحریر کی آزادی حاصل ہے، اس لیے پی ٹی ایم پر پابندی غیر آئینی ہے۔
انہوںنے مزید یہ کہاکہ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کا منصب بھی چھ ارب روپے میں بکنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، جوبلوچستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ کے غائب ہونے اور کوئٹہ شہر کے خوبصورتی پر چھ ارب خرچ کرنے سے تصدیق ہوتی ہیں۔اس غبن، لوٹ مار کی صورتحال میں کیا ملک یا صوبہ چلایا جاسکے گا؟۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک طرف سیکورٹی اور آپریشنز کے بہانے ہمارے وسائل پر قبضے جاری ہیں، جبکہ دوسری طرف کوئٹہ کے اقوام کاکڑ یاسین زئی ، بازئی ، کاسی، درانی کے اجتماعی ملکیت کے زمینوں کو بااثر افراد کے نام الاٹ کیے جا رہے ہیں۔سیٹلمنٹ کے نام پر قبائل کی جدی پدری زمینوں کی الاٹمنٹ کی فوری منسوخی اور اصل مالکان کو دی جائے۔
محمود خان اچکزئی نے پشتونوں کو متنبہ کیا کہ بین الاقوامی، علاقائی اور ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ اپنے وسائل اور جان و مال کے تحفظ کے لیے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے معمولی باتوں پر تنازعات سے بچنے اور مسائل کے حل کے لیے جرگوں کا سہارا لینے کی تجویز دی۔