سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گوادر و مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے طول و عرض میں حالات کی کشیدگی و تناؤ کا حکومت کی غلط حکمت عملی و جلد بازی و عجلت میں فیصلہ سازی کا عمل دخل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی نواب محمد اکبر بگٹی شہید کے جائز آئینی و قانونی و قومی مطالبات کو غلط رنگ دے کر ان کیساتھ طاقت کی زبان میں بات کرکے بقول سرکار کے ایک تحصیل کے مسئلے کو بین الاقوامی مسئلہ بنالیا، ایک چنگاری کو آتش فشاں بنادیا، صوبائی خودمختاری کو حق خود ارادیت میں بدل دیا، آج بھی حکومت کی ناعاقبت اندیشی و طاقت کے استعمال راستوں کی بندش عوام کو پریشان کرنے کی وجہ سے گوادر میں جلسہ بین الاقوامی شہ سرخیوں کا حصہ بن گیا، جس سے اب معاملات کو ملک کی بقا کے ساتھ جوڑ کر عوام کو دشمن سمجھنے کے رویے و برتاؤ ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کردے گا۔
کنرانی نے کہا کہ دشمن کی خواہشات کی تکمیل کے لیے راستہ ہموار کیا جارہا ہے، محض چار دن کی حکومت کے تسلسل کو قائم رکھنے کیلئے ملک کی سلامتی پر سوال اٹھانے کا موقع فراہم کرنا دانش مندی نہیں ہے۔ حکومت اب بھی ہوش کے ناخن لے تمام راستے سے رکاوٹیں ہٹا دے، گوادر میں مظاہرین کو اظہار رائے کا حق دیا جائے۔ گرفتار افراد کو رہا اور زخمی و قتل ہونے والے لواحقین و سرکاری اہلکاروں کے واقعات کی غیر جانبدارنہ تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کرائے جائے، واقعات میں ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔