ایران کے دارالحکومت تہران میں خواتین ملازمین کی جانب سے مبینہ طور پر حجاب کے قانون کی تعمیل سے انکار پر ترکش ایئرلائن کے دفتر کو سیل کردیا گیا۔
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم ترکش ایئرلائنز کے عملے نے ایران میں لازمی قرار دیے گئے اسکارف کو پہننے سے انکار پر پولیس نے انہیں انتباہ جاری کیا تاہم ملازمین کی مزاحمت پر دفتر کو بند کر دیا گیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب ایران میں حجاب قوانین سے متعلق کشیدگی اور مظاہرے جاری ہیں۔
ستمبر 2022 میں حجاب نہ پہننے پر گرفتار کی گئی 22 سالہ مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد ایران بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا، یہ مظاہرے کچھ عرصے بعد ختم ہو گئے تھے لیکن بعض ایرانی خواتین نے اسکارف پہنے بغیر عوام کے سامنے آنے کا فیصلہ کر کے ملک کے نظام کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تھی۔
خواتین ملازمین کی جانب حجاب کے قانون کی خلاف ورزی پر گزشتہ برسوں کے دوران ایرانی حکام نے دکانیں، ریستوران، فارمیسی اور دفاتر سمیت سینکڑوں کاروبار بند کیے ہیں۔
ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا گیا تھا اور جو خواتین سر پر اسکارف نہیں پہنتیں یا انہیں غلط طریقے سے پہنتی ہیں انہیں جرمانے یا قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔