تربت: لاپتہ افراد دھرنا مظاہرین پرفورسز کا حملہ و تشدد

0
153

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں لاپتہ افراد دھرنا مظاہرین پرپاکستانی فورسز نے حملہ کرکے خواتین وبچوں کوتشددکا نشانہ بنایا اور زبردستی روڈ کھولنے کی کوشش کی۔

اس وقت تربت میں ڈی بلوچ پوائنٹ ایم ایٹ شاہراہ اور کیساک کے مقام جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں کیساک میں لاپتہ نوجوان کی بازیابی کے لیے سی پیک شاہراہ پر جاری دھرنا مظاہرین پر فورسز حملہ آور ہے اور لوگوں کو تشدد وہراس کرکے زبردستی شاہراہ کھولنے رہا ہے ۔

واضع رہے کہ عابد ولد وشدل نامی نوجوان کی عدم بازیابی کے خلاف کیساک کے مقام پر علاقہ مکینوں نے سی پیک شاہراہ بلاک کردیا تھا۔

مظاہرین کے مطابق عابد وشدل نامی نوجوان کو آپسر سے 21 مارچ 2023 کو جبری لاپتہ کیا گیا۔

مظاہرین نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دھرنا گاہ پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق الیکشن عملہ اور میٹیریل لے جانے والے قافلے کے اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

دوسری جانب تربت میں ڈی بلوچ پوائنٹ ایم ایٹ شاہراہ پر گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا جاری ہے جس کے باعث شاہراہ ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند ہے۔

دھرنا ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدہ کیے گئے 5 خاندانوں نے شروع کیا تھا جس کی حمایت بی ایس او پجار، بی ایس او اور تربت سول سوسائٹی نے کر رکھی ہے۔

گزشتہ شب ایس ایس پی کیچ ضیا مندوخیل اور ڈی ایس پی کیچ چاکر بلوچ نے ڈی بلوچ دھرنا گاہ جاکر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے۔

فیملی کے مطابق پولیس افسران نے ایک نوجوان پر ایف آئی آر کرکے اسے بدھ کو پنجگور میں پولیس کے حوالے کرنے کے علاوہ دو نوجوان فیملی کے حوالے کرنے اور دیگر تین گمشدگان کے بارے میں 10 فروری تک اطلاع دینے کی یقین دہانی کرائی۔

فیملی کے مطابق پولیس کے ساتھ مذاکرات تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی تک ناکام ہوگئے، فیملی نے پولیس پر چھے لاپتہ افراد کو آج باحفاظت بازیاب کرکے اہل خانہ کے حوالے کرنے کی شرط پر شاہراہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here