بلوچستان میں پاکستان کی عسکری اسٹیبلمنٹ نے سی پیک شاہراہ کی بندش کو جرم قرار قانون نافذکردیاہے جس کے تحت شاہراہ کوبند کرنے کے پاداش میں قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس سلسلے میں پہلا کیس ضلع پنجگور میں درج کرلیا گیا ہے۔
پنجگور میں لیویز کانسٹیبل محمد الیاس کی مدعیت میں چار افراد کیخلاف پہلی ایف آئی آر درج کرلیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی پیک روڈ پر رکاوٹیں ڈال کر اسے آمدورفت کے لیے بند کرنا قانوناً جرم ہے اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دینگے کہ وہ احتجاج کی آڑ میں مسافروں اور دیگر عام شہریوں کو تکلیف اور پریشانی میں مبتلا کرے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ روز احتجاج کے دوران روڈ کی بندش کی وجہ سے چار افراد بیہوش ہوگئے تھے، لہٰذا انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سی پیک روڈ پر آمدورفت میں خلل ڈالنے والوں کیخلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔
پہلی ایف آئی آر وشبود کے رہائشی ڈاکٹر محمد دین عبدالمالک سمیت چار افراد کیخلاف درج کرلی گئی ہے۔
واضع رہے کہ قانون سازی کا اختیار منتخب عوامی نمائندوں کوحاصل ہے جو پارلیمنٹ میں کسی بھی طرح کی قانون بنانے اور اسے نافذ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں لیکن سی پیک روڈ بندش کی مضحکہ خیز قانون بغیر پارلیمنٹ کے عسکری اسٹیبلشمنٹ کی مرضی و منشا اور ناجائز اختیار وطاقت کے بل بوتے پر نافذ کیا گیا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اظہار آزادی پر ایک حملہ ہے جو جمہوری عمل کو طاقت و آمرانہ اقدام سے روکا جارہا ہے۔