گوادر،پسنی اور خاران میں کریمہ بلوچ کی یوم شہادت کی مناسبت سے ریلی نکالی گئی اور شمعیں روشن کرکے ان کی جدوجہدکو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام شہید بانک کریمہ کے پہلے یوم شہادت کی مناسبت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی کے شرکاء نے سید ہاشمی چار راہ تک مارچ کیا اور شہید بانک کریمہ کی جدوجہد اور سیاسی نظریات کی حمایت میں نعرے لگائے۔
مقررین نے اس موقع پر کہا آج شہید بانک کریمہ ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کے سیاسی نظریات آج بھی ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور وہ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
”بانک کریمہ بلوچ تحریک میں متحرک ان تمام خواتین جھدکاروں کی شکل میں زندہ ہیں جو بلوچستان اور بلوچ کے حقوق لیے جدوجہد کر رہی ہیں انھوں نے بلوچ قوم بالخصوص بلوچ خواتین کو مزاحمت کا راستہ دکھایا ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم اپنی شناخت اور اپنے وجود کی بقاء کی اس جدوجہد میں ضرور سرخرو ہوں گے۔“
انھوں نے کہا بانک کریمہ کو ہم سے صرف جسمانی طور پر ہی جدا کیا گیا ہے لیکن ان کے افکار آج بھی ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔
اسی طرح ساحلی شہرپسنی میں بی ایس او کے سابق چیئر پرسن شہید بانک کریمہ بلوچ کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ریلی نکالی گئی ریلی۔
پسنی پریس کلب کے سامنے سے شروع ہوئی اور مین شاہراہ سے ہوتا ہوا جڈی ہوٹل چوک پر پہنچی جہاں پر شرکاء نے شمعیں جلا کر شہید بانک کریمہ کو خراجِ عقیدت پیش کیا،۔
ریلی میں خواتین اور بچے شریک تھے جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر انکی نظریہ کی حمایت میں نعرے درج تھے۔
دریں ا ثنا خاران میں بھی شہید کریمہ بلوچ کی پہلی برسی کی پرخواتین و بچوں اور نوجوانوں نے قاسم چوک سے لیکر پریس کلب تک ایک ریلی نکالی اورکریمہ بلوچ کی قربانی و جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔