بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کوئٹہ میں شہدائے ہوشاپ کے استقبال کا اعلان

0
177

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے ہوشاب واقعے کے متاثرین کی ہر قسم کی مدد و کمک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انصاف صرف نام کے رہ گیا ہے جبکہ جبر اور وحشت کے سائے تلے لوگ انصاف کی خاطر سیاسی جدوجہد سے مایوس ہو چکے ہیں۔ یہی ایک وجہ ہے کہ بلوچستان میں سیاسی مزاحمت سے بے خوف سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جبر کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں اور آئے دن بلوچستان کے چپے چپے میں ناانصافی کی الگ مثالیں قائم کر رہی ہیں۔ بلوچستان میں فورسز آئے دن کسی ماں کا چشم چراغ کو اُن سے چھین لیتے ہیں۔ بلوچستان میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، ایسے مظالم سے لوگ ذہنی مریض بنتے جا رہے ہیں۔ آئے دن کی جبر و وحشت کو دیکھ کر لوگ ذہینی اذیت میں مبتلا ہیں۔ بلوچستان بھر میں سیکورٹی فورسز کے جرائم رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ ان تمام مظالم کے خلاف اور ذہنی اذیت سے نکلنے کا واحد راستہ سیاسی مزاحمت ہے جس کا انتخاب اب ہر بلوچ پر فرض بن چکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہوشاب میں سیکورٹی فورسز نے بچوں کو گولہ باری کا نشانہ بناکر کر ظلم کی انتہا کر دی ہے اور مذکورہ واقعہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے پہلا واقعہ نہیں صرف کیچ میں ہی سیکورٹی فورسز کی جانب سے اسی مہینے تیسرا واقعہ ہے مگر انصاف فراہم کرنے کے بدلے سیکورٹی فورسز اپنے جرائم میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بلوچستان کو ایک اجتماعی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم اور دیگر رہنماء دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیر میں انڈین فوج کے ناانصافیوں پر بات کرتے رہتے ہیں اور دنیا کے عالمی اداروں سے کشمیر میں بھارتی فورسز کے ناانصافیوں کے خلاف ایکشن لینے کی بات کرتے ہیں مگر بلوچستان میں پاکستان کے اپنے فورسز کی جرائم پر وزیراعظم، وزیر خارجہ اور دیگر اہلکار خاموشی کے ساتھ ان مظالم پر پردہ پوشی کرتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے حکومتی اہلکاروں نے بھی کرسی کیلئے یہ عہد کیا ہے کہ بلوچستان میں کسی بھی مظالم پر بات نہیں کرنا ہے اس لیے آج بلوچستان میں ان سنگین جرائم پر انہوں نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ جبکہ تیسری جانب لوکل،نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کی خاموشی بھی سوالیہ نشان ہے، جو میڈیا غیرجانبداری کا دعوی کرتی ہے مگر بلوچستان میں حالیہ سنگین انسانی حقوق کی پامالی پر مکمل طور پر خاموش اور تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سانحہ ہوشاب واقعے کے متاثرہ خاندان نے تین دن تک تربت میں دھرنا دیا مگر حکومت اور انتظامیہ کے اہلکاروں کا رویہ انتہائی نازیبا اور ریاستی فورسز کے جرم کو مٹانے کی کوشش کرتے رہے جو قابل افسوس اور تشویشناک ہے۔ واقعے کے متاثرین جب تربت میں احتجاج سے مایوس ہوئے تو انہوں نے شال جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی شال میں موجود تمام بلوچوں سے اپیل کرتی ہے کہ ان کا ساتھ دیں اور کوئٹہ آمد پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اپنے گھروں سے نکلیں۔ تربت سے شال آنے والے ہمارے ننھے شہداء کو کسی بھی طرح مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں صرف ان بچوں کیلئے نہیں بلکہ اپنے اپنے گھروں کے بچوں کیلئے بھی نکلنا ہے کیونکہ اگر آج ایف سی ان کو مار رہی ہے تو کل کو نشانہ ہمارا اپنا گھر بھی بن سکتا ہے کیونکہ ہمارا قتل اجتماعی سزا کا حصہ ہے۔ شہداء ہوشاب کے ننھے شہید بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں مستقبل میں ایسے سنگین جرائم کو روکنے کیلئے ہمیں ان کی مزاحمت میں ان کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here