بلوچستان میں بارش و سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 10افرادہلاک

0
195

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔مزید 10 افراد کے ہلاک ہونے، کچے مکانات کے منہدم ہونے اورفصلیں تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔جبکہ محکمہ پاکستان ڈسزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ہائی الرٹ جاری کر دیا۔

آمدہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو محکمہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے ضلع کوئٹہ،ژوب، سبی، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبد اللہ، نصیر آبادم کو ہلو، جعفر آباد، لو رالائی، با رکھان، موسیٰ خیل، زیا رت، ہر نائی کے ڈپٹی کمشنران کے نام لکھے گئے مر اسلے میں کہا گیا ہے کہ بلو چستان میں آئند ہفتے پیر سے جمعرا ت تک مون سون کی بارشیں جا ری رہنے کا امکان ہے۔

جس کے دوران با رش تیز ہوائیں اور طو فان کا خد شہ مو جودہے جس کے نتیجے میں بر سا تی نا لوں اور نشیبی علا قوں میں سیلا بی صورتحال پید ا ہو سکتی ہے جس کے پیش نظر تمام عملے کو الرٹ رکھنے کے سا تھ سا تھ متعلقہ محکموں کے عملے، مشینری کو تیا ر رکھا جائے ضلعی سر براہا ن بندوں اور پلوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کریں پی ڈی ایم اے نے عوام کو ہد ایت کی ہے کہ وہ غیر ضر وری سفر تفریحی مقامات گہرے پا نیوں، ڈیمز پر جا نے سے گریز کریں سا تھ ہی کسی بھی ہنکا می صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے ہنگا می فون نمبر بھی جا ری کر دئے گئے ہیں۔

گزشتہ شام سوراپ ندی میں مرگاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہنے والی گاڈی کے تین مسافروں کی لاشیں جمعہ کو برآمد کرلی گئیں جس کے بعد ہلاک مسافروں کی تعداد چار ہوگئی جن کی شناخت شکیل احمد ولد محمد اسحاق، عائشہ زوجہ گنگزار، ثناء گل بنت گنگزار اور دولت ولد قدیر احمد ساکنان جمک گورکوپ کے ناموں سے کی گئی جبکہ زخمیوں میں عبدالمجید ولد مزار، عزیَ احمد ولد مراد محمد، میار ولد داد محمد ساکنان جمک گورکوپ اور رحیمہ زوجہ محمد حاصل سکنہ ناصرآباد شامل ہیں، زخمیوں کو انتظامیہ نے ریسکیو کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال تربت منتقل کردیا جہاں علاج کے بعد انہیں فارغ کردیا گیا۔

اسی طرح ناصرآباد میں ہائی اسکول کی چاردیواری گرنے کے باعث محمد یاسین ولد عبدالغنی وفات پاگئے جبکہ پسند ولد محمد خان، فیروز ولد علی، ماھین بنت علی، رحیمہ بنت دوشمبے اور حمید اللہ ولد کریم بخش زخمی ہوگئے۔اسی طرح بارش کے باعث رودبن تمپ کی پل کا حفاظتی بند تباہ ہوگیا جس سے کئی گھنٹوں تک دونوں اطراف سیکڑوں گاڈیاں پھنس کر رہ گئیں ادھر سلوی کور بلیدہ میں سیلابی ریلے کی آمد کے باعث تربت اور بلیدہ کے درمیان اگلے دن تک درجنوں گاڈیاں پھنس گئیں۔کوہلو میں بارشوں نے تباہی مچادی،مختلف مقامات پر سیلابی ریلے گزرنے سے ایک درجن کے قریب دیہات زیر آب آگئے جبکہ درجنوں جانور سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں کروڑوں روپے کی کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے مختلف دورافتادہ دیہاتوں اور علاقوں کا ضلعی ہیڈ کوارٹر سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہو گیا۔

سیلابی ریلے کی زد میں آکر ایک ایف سی اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا اہلکار تاحال لاپتہ ہے۔ ایف سی،لیویز کی مددگار ٹیمیں لاپتہ اہلکار کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے رابطہ سڑکوں کی بحالی اور نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ لیویز لائن میں کنٹرول روم قائم کردی گئی ہے، انچارج کیو آر ایف لیویز سبی زون رسالدار میجرشیر محمد مری کے مطابق لیویزکے رضاکار سیلابی ریلے کی زد میں آنے والے ایف سی اہلکار کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل الرٹ ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کوہلو کے احکامات پر لیویز لائن میں مرکزی کنٹرول روم قائم کردی گئی جبکہ بارشوں سے متاثرہ تحصیل ماوند اور یونین کونسل سفید میں بھی مددگار سنٹرز قائم کردیے گئے ہیں جہاں شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ کوہلو کویٹہ شاہراہ ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بحال کردی گئی جہاں ڈپٹی کمشنر کی خصوصی احکامات پر محکمہ زرعی انجنیئر کی بھاری مشینری نے رابطہ سڑک کی بحالی سمیت پہاڑی علاقوں میں سڑک پر گرنے والے مٹی کے تودوں کو ہٹانا شروع کردیا۔تحصیل وڈھ کے سب تحصیل سارونہ اور شاہ نورانی میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی شدید بارشوں سے ندی نالوں میں تغیانی سیلابی پانی سارونہ اور شاہ نورانی کے کئی دیہاتوں میں داخل ہونے سے لوگ نقل مکانی پر مجبور سیلابی ریلوں سے لوگوں کے قیمتی سامان سولر پینلز اور کھڑی فصلیں تباہ ہونے کی اطلاعات اسسٹنٹ کمشنر وڈھ کے مطابق حالیہ بارشوں سے تحصیل وڈھ کے تمام علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا۔

وڈھ انتظامیہ متاثرین کی مدد کو پہنچ رہی ہیں۔گزشتہ روز ضلع خضدار کے سب تحصیل سارونہ اور شاہ نورانی میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی پانی نے تباہی مچادی سارونہ اور شاہ نورانی سے آمد اطلاعات کے مطابق سارونہ کے کئی دیہاتوں میں سارونہ تھانہ،کنی ماس، گوٹھ قاسم شہول،کردان،رندھڑ، کچھو سمیت دیگر آبادیوں میں سیلابی پانی کے داخل ہونے سے لوگوں کے کچے مقانات کے مہندم ہونے اور سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے شدید بارشوں سے ندی نالوں میں اونچھے درجے کا سیلابی پانی آنے سے سیلابی ریلوں نے آبادیوں کا رخ کرلیا بارشوں اور سیلابی ریلوں سے سارونہ اور شاہ نورانی میں لوگوں کے قیمتی سامان سولر پنلیز مال موشیوں کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے اور کھڑی فصلیں تباہ ہونے کی اطلاعات مو صول ہوئی ہیں۔

ضلع پشین کے علا قے بو ستا ن میں کچے مکان کی چھت گر نے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گز شتہ شب بو ستا ن کے علا قے کلی ریگی میں بارشوں کے باعث کچے مکان کی چھت گر ی جس کے نتیجے میں پانچ افراد محمد داؤد اور اس کے چار بچے عطاء محمد،حیات اللہ، بی بی شفیق اور بی بی حکیمہ مو قع پر ہلاک ہوگئے۔ لیویز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لا شوں کو ضروری کاروائی کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا جہاں ضروری کاروائی کے بعدلاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی مزید کاروائی جا ری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here