سندھ میں پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے لواحقین کا جی ایچ کیو کی جانب آزادی ماری جاری ہے۔
سندھ سبا کی جانب سے آزادی مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جو دس نومبر کو کراچی پریس کلب سے شروع ہوئی تھی، اس مارچ میں سندھ سبا کے رہنما انعام عباسی سمیت معروف انسانی حقوق کے کارکن حانی گل بلوچ،شازیہ چانڈیو،فیصل آرا، سمیت عاطف چانڈیو،ڈاکٹر فتح محمد کھوسو اور دیگر درجنوں لاپتہ افراد کے لواحقین ساتھ ہیں۔
معروف سماجی کارکن ھانی گل بلوچ نے بتایا کہ ہم پر امن ہیں ہماری آخری پڑاؤ جی ایچ کیو،راولپنڈی ہے، جہاں ہم اس وقت تک آرمی ہیڈکواٹر پر دھرنا دیں گے جب تک ہمارے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 1412 کلومیٹر کا پیدل سفر طے کرنا لواحقین کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوگا۔2014 میں بھی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کوئٹہ سے اسلام آباد تک طویل مارچ کیا مگر قابض حکمران اور انسانی حقوق کے تمام علمبردار خاموش رہے۔
لیکن اس دفعہ مارچ کی آخری پڑاؤ پاکستانی فوجی ہیڈ کواٹر ہے، مارچ کا سلسلہ جاری ہے اور آج مارچ کراچی کی حدود کو پار کر جائے گی۔