وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولن لیویٹ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو توقع ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہو گی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے اس بارے میں کچھ تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ یہ ملاقات کب، کہاں اور کیسے ہو سکتی ہے۔
لیویٹ کا کہنا ہے کہ پوتن اور زیلنسکی نے مذاکرات کے لیے براہ راست بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور امریکی حکام اس ملاقات کے انتظام میں مدد کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پیر کے روز پوتن اور زیلینکسی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
’ان سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ ایک اچھی بات ہوگی اگر یہ دونوں رہنما ایک ساتھ بیٹھیں اور صدر کو ایسا ہونے کی توقع ہے۔‘
انھوں نے رپورٹر کو یقین دلایا کہ دونوں صدور کی رضامندی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ اس ملاقات کو ممکن بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
زیلنسکی اور پوتن کی ممکنہ ملاقات کے لیے کسی جگہ کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور لیوٹ نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو اور بوڈاپیسٹ کو ممکنہ مقامات کے طور پر تجویز کیا گیا ہے یا نہیں۔
اگرچہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سکیورٹی گارنٹی کے طور پر یوکرین کے سرزمین پر کوئی امریکی فوجی نہیں جائے گا لیکن اس امکان کو مسترد نہیں کیا گیا ہے کہ امریکی پائلٹ یوکرین کی فضائی حدود میں گشت کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری لیویٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ تنازعے کے خاتمے کے لیے ’دونوں فریقوں کو تھوڑی ناخوشگواری سہنے پڑے گی‘۔