بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں گذشتہ روز خود کشی کرنے والے سابق ایس ایچ او کے ورثانے احتجاجی مظاہرہ کرکے خودکشی پر مجبور کر نے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خودکشی کرنے والے پولیس آفیسر سابق ایس ایچ او نوتال علی شیر قلندرانی کے ورثاء نے سٹی تھانہ ڈیرہ مراد جمالی کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او علی شیر قلندرانی کو خودکشی پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم علی شیر قلندرانی کی جیب سے پرچی ملی جس میں وہ اپنے خودکشی پر مجبور کرنے والے افیسران کا نام لکھ دئیے ہیں ۔
لواحقین کا مطالبہ ہے کہ پرچی میں جن کے نام ہیں ان کے خلاف ایف ائی ار درج کی جائے۔ تب ھم احتجاج ختم کریں گے۔
واضع رہے کہ سابق ایس ایچ او علی شیر قلندرانی کی جیب سے براآمد ہونے والی پرچی جس میں انھوں نے خود اپنی قلم سے خودکشی پر مجبور کرنے والوں افراد کے نام درج کیے ہیں۔
پرچی میں انہوںنے لکھا کہ انھیں پریشان کیا جارہا ہے۔
لواحقین نے حکومت بلوچستان اور متعلقہ حکام سے پر زورمطالبہ کیا ہے کہ علی شیر کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے ان کے خاندان کو انصاف دلایا جائے۔
سابق ایس ایچ او سب انسپکٹر علی شیر قلندرانی گھر کا واحد کفیل تھا ۔نہ ان کو ئی بیٹا تھا اور نہ ہی بھائی۔ والد کا آٹھ ماہ قبل انتقال ہوگیا تھا، پسماندگان میں بیوہ، بیٹی اور بوڑھی ماں ہے۔