پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خفیہ ادارے خود لوگوں کو کرپٹ کرتے ہیں، ان کی فائلیں بناتے ہیں اور پھر ان کے ہاتھ میں اقتدار دیتے ہیں۔
وہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر انتظام اسلام آباد میں جاری دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ’آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا آغاز‘ کے نام سے جاری اس کانفرنس میں اپوزیشن جماعتیں بشمول پاکستان تحریکِ انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور عوام پاکستان پارٹی سمیت دیگر شرکت کر رہی ہیں۔ تاہم مولانا فضل الرحمن کی جمیعت علمائے اسلام اس کانفرنس کا حصہ نہیں۔
بدھ کے روز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک جاسوسی اداروں، افواج اور ایک مستقل نظام کے بغیر نہیں چل سکتا جس پر عوام کا اتفاق ہو۔
ان کے مطابق جاسوسی ادارے ملک کے آنکھ اور کان ہوتے ہیں جو سیاسی اداروں کی رہنمائی کرتے ہیں اور اس رہنمائی کی روشنی میں فیصلے لیے جاتے ہیں۔
’بد قسمتی سے ہمارے جاسوسی ادارے خود ہی لوگوں کو کرپٹ کرتے ہیں، ان کی فائلیں بناتے ہیں اور پھر ان کے ہاتھ میں پاکستان کی رہبری دیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’یہ نسخہ جو ہمارے دوست استعمال کر رہے ہیں، سوویت یونین میں ناکام ہو چکا ہے۔‘
اپنے خطاب کے دوران محمود خان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا شخص جو خود عوام سے نکل کر نہ آیا ہو، وہ کیسے پاکستان کی نمائندگی کرسکتا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں آزادی تو 1947 میں ملی لیکن اس کے ثمرات آج تک نیچے منتقل نہیں ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو حق کی حکمرانی میں حصہ دار نہیں بنایا۔ ’حق کی بات کرنے پر فوراً الزامات لگ جاتے ہیں۔‘
’جب آپ حق کی بات کرتے ہیں تو آپ کو غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔ آئین میں غداری کی تعریف کر دی گئی ہے۔ آئیں کے مطابق جو آئین کی پامالی یا اسے توڑے وہ سنگین غداری کا مرتکب ہوتا ہے۔‘